Maktaba Wahhabi

82 - 236
مانعینِ رکعت اور ان کے دلائل صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کی ایک جماعت اور بعض محدثین و محققین جن میں امام بخاری رحمہ اللہ بھی شامل ہیں،ان کا کہنا ہے کہ رکوع میں ملنے والے کی وہ رکعت نہیں ہو گی اور اپنی کتاب ’’جزء القراءة‘‘میں انھوں نے اس موضوع پر بحث بھی کی ہے۔[1] واضح بات ہے کہ جمہور کوئی شرعی حجت نہیں ہے۔[2] کبھی جمہور کے بر عکس دوسرے صحابہ و علما کے یہاں دلائلِ قویہ ہوتے ہیں اور انہی کا پلڑا بھاری ہوتا ہے۔اس موضوع کی تفصیل تو علامہ بشیر احمدسہسوانی رحمہ اللہ نے علامہ عبد الحی لکھنوی کی’’امام الکلام‘‘اور’’غیث الغمام‘‘کے جواب میں’’البرہان العجاب‘‘لکھ کر بیان کردی ہے۔[3] مختصر یہ کہ رکوع میں آکر ملنے والے سے دو اہم اجزائے نماز چھوٹ گئے ہیں: 1۔ ایک قیام جو بالاتفاق نماز،بلکہ ہر رکعت کا رکن ہے۔ 2۔ دوسرا سورت فاتحہ جو نہ اس نے امام سے سنی اور نہ خود ہی پڑھی۔ اس پر بھی اتفاق ہے کہ کسی رکن کے چھوٹ جانے سے نماز نہیں ہوتی۔رکوع
Flag Counter