Maktaba Wahhabi

86 - 236
اس حدیث میں وارد ہونے والے لفظ’’تَعُد‘‘کو کئی طرح پڑھا جاسکتا ہے اور زیر،زبر تبدیل کرنے سے معنی بھی بدل جاتا ہے،مثلاً: وَلَا تَعُدْ’’دوبارہ ایسا نہ کرو۔‘‘ وَلَا تُعِدْ’’نماز کو دہراؤ نہیں۔‘‘ وَلَا تَعُدَّ’’اس رکعت کو شمار نہیں کرو۔‘‘ وَلَا تَعْدُ’’بھاگ کر نہ آؤ۔‘‘ 3۔ شرح زرقانی: موطا مالک کی اس حدیث کی شرح بیان کرتے ہوئے علامہ زرقانی رحمہ اللہ نے لکھاہے: ’’اس حدیث سے استدلال کیا گیا ہے کہ رکوع میں ملنے والے کی یہ رکعت نہیں ہو گی،کیوں کہ اسے فوت شدہ حصے کو اد اکرنے کا حکم ہے اور اس کا قیام اور قراء ت دونوں فوت ہو گئے ہیں۔حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ اور ایک جماعت کا قول یہی ہے۔امام ابن خزیمہ اور بعض دوسرے شافعی محدثین نے بھی اسے ہی اختیار کیا ہے اور علامہ سبکی نے بھی اسے قوی کہا ہے۔‘‘[1]ف 4۔ نیل الاوطار: امام شوکانی رحمہ اللہ نے لکھا ہے: ’’بعض اہلِ ظاہر،اما م ابن خزیمہ اور امام ابو بکر ضبعی رحمہم اللہ کا یہی مسلک ہے کہ رکوع میں ملنے سے رکعت نہیں ہوتی اور علامہ عراقی نے شرح ترمذی میں اپنے شیخ علامہ سبکی کا بھی یہی اختیار بتانے کے بعد لکھا ہے کہ
Flag Counter