Maktaba Wahhabi

88 - 236
کے بغیر جائز نہیں اور ایسی کوئی نص نہیں۔نمازی آئے اور امام رکوع میں ہو تو نمازی امام کے ساتھ رکوع چلا جائے اور اس رکعت کو شمار نہ کرے،کیوں کہ اسے قیام اور قراء ت نہیں ملی،لیکن جب امام سلام پھیر دے تو وہ نمازی اس رکعت کی قضا کر لے۔[1] 1۔ امام شوکانی رحمہ اللہ: امام شوکانی رحمہ اللہ نے’’نیل الأوطار‘‘(۲؍۳؍۵۲،۵۸) میں یہی مسلک اختیار کیا ہے کہ رکوع میں جا کر ملنے سے وہ رکعت نہیں ہوتی اور علامہ نواب صدیق حسن خان رحمہ اللہ نے اپنی کتاب’’المقالۃ الفصیحۃ في الوصیۃ و النصیحۃ‘‘(ص:۷۸) میں لکھا ہے کہ اہلِ علم کی ایک جماعت نے بہت سے مسائل میں اپنے اقوالِ سابقہ سے رجوع کیا ہے اور لوگوں کو اپنے رجوع سے آگاہ بھی کیا ہے۔امام شوکانی رحمہ اللہ بھی انہی میں سے ہیں۔یہ بھی پہلے خلع کو طلاق سمجھتے رہے،پھر دلائل پر فکر و نظر کے بعد قائل ہو گئے کہ خلع طلاق نہیں،بلکہ فسخِ نکاح ہے۔اسی طرح پہلے وہ رکوع میں ملنے والے کی رکعت کے قائل تھے اور پھر اس وقت اس سے رجوع کر لیا،جب تحقیق کرنے سے ظاہر ہو گیا کہ رکوع میں ملنے والے کی رکعت نہیں ہوتی۔[2] 2۔ علامہ مقبلی رحمہ اللہ: علامہ صالح بن علی مقبلی رحمہ اللہ فرماتے ہیں: ’’وَقَدْ بَحَثْتُ ھَذِہِ الْمَسْئَلَۃَ وَ أَحَطَتُّھَا فِيْ جَمِیْعِ بَحْثِيْ فِقْھاً وَحَدِیْثاً فَلَمْ اَحْصُلْ مِنْھَا عَلیٰ غَیْرِ مَا ذَکَرْتُ یَعْنِيْ مِنْ عَدْمِ
Flag Counter