Maktaba Wahhabi

89 - 236
الْاِعْتِدَادِ بِاِدْرَاکِ الرُّکُوْعِ‘‘[1] ’’میں نے فقہ و حدیث کے تمام دلائل کی رو سے بحث و تحقیق کی اور میں اسی نتیجے پر پہنچا ہوں جو میں نے ذکر کر دیا ہے کہ رکوع میں ملنے سے رکعت نہیں ہوتی۔‘‘ 3۔ علامہ نواب صدیق حسن خان رحمہ اللہ: علامہ نواب صدیق حسن خان رحمہ اللہ والیِ ریاست بھوپال نے اپنی ایک کتاب’’دلیل الطالب علی أرجح المطالب‘‘(ص:۳۴۵) میں لکھا ہے کہ امام بخاری رحمہ اللہ نے اپنی معروف کتاب ’’جزء القراءة‘‘میں فرمایا ہے کہ رکوع میں ملنے سے رکعت نہیں ہوتی ہے اور یہ ہر اس شخص کا مذہب ہے جو قراء تِ فاتحہ خلف الامام کو واجب سمجھتا ہے۔جمہور اہلِ علم چونکہ قراء تِ فاتحہ خلف الامام کے قائل ہیں،اس اعتبار سے رکوع میں ملنے والے کی رکعت نہ ہونا جمہور کا مسلک ہوا۔[2] 4۔ شیخ الکل علامہ سیّد نذیر حسین محدث دہلوی رحمہ اللہ: برصغیر کے ایک بہت بڑے عالم جنھیں پچاس سے زیادہ مرتبہ صحیح بخاری شریف پڑھانے کا شرف حاصل ہے اور استاذ الاساتذہ ہی نہیں شیخ الکل کے لقب سے پہچانے جاتے ہیں،وہ علامہ سید نذیر حسین محدث دہلوی رحمہ اللہ ہیں،فتاویٰ نذیریہ میں اس موضوع سے متعلقہ ان کا ایک مختصر سا فتویٰ ہے،جس میں وہ بیان فرماتے ہیں کہ مدرکِ رکوع کی رکعت نہیں ہوتی،اس لیے کہ ہر رکعت میں سورت فاتحہ
Flag Counter