Maktaba Wahhabi

105 - 389
چاہے مجوس ہوں یا بت پرست،کمیونسٹ ہوں یا کافروں کی دوسری کوئی قسم،ان کے ذبیحوں سے ملے ہوئے شوربے بھی جائز نہیں ہیں،کیونکہ اللہ تعالیٰ نے اہل کتاب کے کھانے کے علاوہ ہمارے لئے کسی بھی دوسرے کافر کا کھانا حلال نہیں کیا ہے۔ارشاد باری تعالیٰ ہے: "آج تمہارے لئے ساری پاک چیزیں حلال کر دی گئی ہیں،اہل کتاب کا کھانا تمہارے لئے حلال ہے اور تمہارا کھانا ان کے لئے۔"(المائدہ:5) اور ابن عباس و دیگر مفسرین کے بقول"طعام"سے مراد ان کے ذبیحے ہیں،البتہ میوہ جات اور اس قسم کی دوسری چیزیں کھانے میں کوئی حرج نہیں ہے کیونکہ یہ"طعام محرم"میں داخل نہیں ہیں،مسلمان کا کھانا مسلم و غیر مسلم سبھی کے لئے حلال ہے اگر وہ سچا مسلمان ہے،صرف اللہ تعالیٰ کی عبادت کرتا ہے،اور اس کے ساتھ انبیاء،اولیاء،اصحاب قبور اور کفار کے معبودوں کو نہیں پکارتا ہے۔ رہا برتنوں کا مسئلہ تو اس سلسلے میں مسلمانوں پر واجب ہے کہ وہ کافروں کے برتن سے جن پر ان کے کھانے اور شراب رکھے جاتے ہیں اپنا الگ برتن رکھیں،اگر الگ برتن رکھنا مشکل ہو تو مسلمان کے لئے کھانا بنانے والوں کی یہ ذمہ داری ہوتی ہے کہ وہ کافروں کے استعمال میں آنے والے برتنوں کو اچھی طرح دھو لیں پھر ان میں مسلمانوں کے لیے کھانا رکھیں۔صحیحین میں ابو ثعلبہ خشنی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ انہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے مشرکین کے برتنوں کے متعلق سوال کیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے کہا:"ان میں مت کھاؤ الا یہ کہ تمہیں دوسرا برتن نہ ملے،اگر ایسا ہو تو پہلے انہیں دھو لو پھر ان میں کھانا کھاؤ۔" جسم کے حصوں سے بال زائل کرنا سوال:پشت،پنڈلی اور جسم کے دوسرے حصوں کے بال زائل کرنے کے بارے کیا احکامات ہیں؟
Flag Counter