Maktaba Wahhabi

120 - 389
اللہ عنہ کو بلایا،وہ آئے اور کہا:میں نے ستو کا ایک گھونٹ بھر لیا اور میں روزے کا ارادہ رکھتا ہوں،رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:میں بھی روزے کا ارادہ رکھتا ہوں تو انہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ہمراہ سحری کی پھر کھڑے ہو گئے دو رکعت ادا کیں پھر نماز کے لیے نکلے۔(سنن النسائی کتاب الصیام باب السحور بالسویق والتمر 2166) اس حدیث سے بھی معلوم ہوا کہ بلال رضی اللہ عنہ کی اذان کے بعد اتنا وقفہ ہوتا تھا کہ جس میں آدمی آسانی کے ساتھ سحری کا انتظام کر سکے جیسا کہ بلال رضی اللہ عنہ کی اذان کے بعد سحری کا انتظام کیا گیا پھر ایک اور آدمی کو تلاش کر کے لایا گیا پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے سحری کی۔اور یہ بھی معلوم ہوا کہ سحری کی اذان رمضان کے ساتھ ہی خاص نہیں ہے۔ بچے کے کان میں اذان سوال:جب مسلمانوں کے ہاں بچہ پیدا ہوتا ہے تو اس کے دائیں کان میں اذان اور بائیں کان میں تکبیر کہتے ہیں کیا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی کسی صحیح حدیث میں اس کا ذکر موجود ہے۔ جواب:راقم الحروف کے علم کی حد تک اس کے بارے میں کوئی صحیح مرفوع حدیث موجود نہیں اس سلسلہ میں جو تین روایات پیش کی جاتی ہیں وہ قابل استناد نہیں۔ایک روایت ابو رافع رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ"میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھا آپ نے حسن بن علی رضی اللہ عنہ کے کان میں اذان کہی جب انہیں فاطمہ رضی اللہ عنہا نے جنم دیا۔(ترمذی ابواب الاضاحی 1514،ابوداؤد 5105) اس روایت کی سند میں عاصم بن عبیداللہ راوی ہے جس کے ضعف پر تقریبا تمام محدثین متفق ہیں۔حافظ ابن حجر التلخیص الحبیر کتاب العقیقہ رقم 1985،4/368ط جدید میں رقمطراز ہیں اس روایت کا دارومدار عاصم بن عبیداللہ پر ہے اور وہ ضعیف راوی ہے،عاصم پر کلام کے لئے دیکھیں(تہذیب التہذیب 3/35،36)بعض اہل علم نے
Flag Counter