Maktaba Wahhabi

122 - 389
میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے کوئی حدیث ثابت نہیں اس سلسلہ میں تین روایات پیش کی جاتی ہیں۔ (1) ابو رافع رضی اللہ عنہ سے مروی روایت ہے جو کہ ترمذی،ابوداؤد،مسند احمد وغیرہا کتب حدیث میں موجود ہے لیکن اس روایت کا دارومدار عاصم بن عبیداللہ راوی پر ہے جو کہ تقریبا تمام محدثین کے ہاں ضعیف اور ناقابل حجت ہے اسے امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ نے منکر الحدیث قرار دیا ہے دیکھیں تاریخ کبیر 9159 اور جسے امام بخاری منکر الحدیث بتائیں اس سے روایت لینا حلال نہیں،ملاحظہ ہو:(میزان الاعتدال 1/6،2/606 طبقات الشافعیہ للسبکی 2/9 وغیرھما) (2) دوسری روایت حسین بن علی رضی اللہ عنہما سے شعب الایمان بیہقی میں مروی ہے،اس کی سند میں بھی محمد بن یونس الکدیمی اور الحسن بن عمرو بن سیف دونوں کذاب و وضاع ہیں اور قاسم بن مطیب ضعیف راوی ہے۔ (3) تیسری روایت بھی موضوع ہے لہذا ان تینوں میں سے ایک بھی روایت حجت نہیں اس روایت کو حسن قرار دینے والوں نے زیادہ اعتماد شیخ البانی رحمۃ اللہ علیہ پر کیا ہے کہ انہوں نے اسے ارواء الغلیل اور سلسلہ ضعیفہ کے اندر حسن قرار دیا ہے حالانکہ شیخ البانی رحمۃ اللہ علیہ اس موقف سے رجوع کر چکے ہیں اس کے لئے ان کی مشکوٰۃ پر تحقیق ثانی ملاحظہ ہو،راقم نے ماہنامہ"دعوت اہل حدیث"کے اس موقف کی تردید مفصل تحریر کر کے انہیں ارسال کر دی ہے۔اللہ تعالیٰ حق بات سمجھنے کی توفیق عنایت فرمائے۔آمین اذان سے پہلے دعا سوال:آپ نے لکھا ہے کہ اذان سے پہلے والی دعا والی حدیث محمد بن اسحاق کی تدلیس کی وجہ سے ضعیف ہے جبکہ فاتحہ والی حدیث میں بھی تو محمد بن اسحاق بیان کرتا ہے۔(ایک سائل،کراچی) جواب:محمد بن اسحاق جمہور ائمہ محدثین کے نزدیک ثقہ راوی ہیں لیکن مدلس بھی ہیں
Flag Counter