Maktaba Wahhabi

135 - 389
الاحادیث الضعیفہ میں ان کا ضعف واضح کیا ہے۔یہ جو بات آپ نے ذکر کی کہ ہاتھ پر تسبیح گننے سے بسا اوقات آدمی بھول جاتا ہے،علامہ البانی رحمۃ اللہ علیہ اس کے جواب میں فرماتے ہیں:"اس ضرورت کا باعث ایک اور بدعت بنی ہے اور وہ یہ ہے کہ جو تعداد اللہ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے مقرر نہیں فرمائی تھی وہ لوگوں نے خود مقرر کر لی جس کے نتیجے میں انہیں تسبیح کی یہ بدعت اختیار کرنی پڑی کیونکہ سنت صحیحہ میں زیادہ سے زیادہ جو تعداد مجھے اس وقت یاد ہے وہ ایک سو ہے اور جس شخص کو انگلیوں پر گننے کی عادت ہو وہ اسے آسانی سے انگلیوں پر گن سکتا ہے۔" (دیکھیں شرح کتاب الجامع لشیخ عبدالسلام بن محمد بھٹوی حفظہ اللہ ص:308) مروجہ تسبیح کے دانوں کی وجہ سے لوگ صحیح سنت کو بھول چکے ہیں،بڑے بڑے مشائخ اور علماء بھی تسبیح کے دانوں پر گنتے ہوئے نظر آتے ہیں۔ہاتھوں پر تسبیح کرنا سنت رسول صلی اللہ علیہ وسلم بھی ہے اور آدمی ریاکاری و دکھلاوے سے بھی بچ جاتا ہے۔اللہ تعالیٰ عمل کی توفیق بخشے۔آمین عورت کا امامت کروانا سوال:کیا عورت کو درمیان میں کھڑے ہو کر امامت کروانا جائز ہے نماز خواہ فرضی ہو یا نفلی عیدین ہو یا تسبیح،نیز کیا مرد تسبیح نماز باجماعت پڑھ سکتے ہیں۔قرآن و سنت کی روشنی میں تفصیل سے جواب دیں۔(ایک سائلہ چک نمبر 8 آنند گڑھ ضلع شیخوپورہ) جواب:عورت عورتوں کو نماز پڑھا سکتی ہے،کئی ایک آثار اس بارے میں ملتے ہیں۔ریطہ حنفیہ کہتی ہیں:عائشہ رضی اللہ عنہا نے فرض نماز میں ہمارے درمیان کھڑے ہو کر امامت کے فرائض سر انجام دئیے۔(دارقطنی کتاب الصلاۃ باب صلاۃ النساء جامعۃ و موقف امامھن 1492،عبدالرزاق 3/141 بیہقی 3/131) تمیمہ بنت سلمہ سے روایت ہے کہ ام المومنین عائشہ رضی اللہ عنہا نے نماز مغرب میں عورتوں کی امامت کے فرائض سر انجام دئیے۔عورتوں کے درمیان میں
Flag Counter