Maktaba Wahhabi

145 - 389
ہاتھ سر پر رکھا،آپ نے کہا:اے عبداللہ بن عمرو! تجھے کیا ہوا؟ میں نے کہا:مجھے حدیث بیان کی گئی ہے کہ آپ نے فرمایا ہے:"آدمی کا بیٹھ کر نماز پڑھنا نصف نماز ہے۔"اور آپ خود بیٹھ کر نماز پڑھ رہے ہیں۔آپ نے فرمایا:میں تم میں سے کسی ایک کی مانند نہیں ہوں۔ (صحیح مسلم،کتاب صلاۃ المسافرین باب جواز النافلۃ قائما و قاعدا:120/735) اس صحیح حدیث سے معلوم ہوا کہ ہمیں کھڑے ہو کر ہی نوافل ادا کرنے چاہئیں،اگر بلا عذر بیٹھ کر پڑھیں گے تو آدھی نماز کا ثواب ملے گا۔صرف رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ایسی ہستی تھیں جنہیں بیٹھ کر نماز پڑھنے پر بھی پورا اجر ملتا تھا،لہذا ہمیں پورا ثواب لینے کے لئے کھڑے ہو کر نفل ادا کرنے چاہئیں،البتہ فرض نماز بلا عذر بیٹھ کر ادا کرنا صحیح نہیں،تفصیل کے لئے ملاحظہ ہو:(مرعاۃ شرح مشکاۃ باب القصد فی العمل جلد چہارم) کیا غیر ذمہ دار شخص امامت کے لائق ہے؟ سوال:جو شخص کسی ہمسایہ کے گھر میں تانک جھانک کرے وہ امامت کرانے کا اہل ہے یا نہیں ؟قرآن و حدیث کی روشنی میں تفصیل سے جواب عنایت فرمائیں۔(غلام مصطفیٰ انجم احباب کالونی) جواب:بشرط صحت سوال ایسا امام جو کسی کے گھر میں تانک جھانک کرے اسے امامت کا حق نہیں ہے۔امام اعلیٰ صفات کا مالک ہونا چاہیے جیسا کہ سنن الدارقطنی میں حدیث ہے کہ اپنے میں سے بہتر شخص کو امام بناؤ اور نظر بازی شرعا حرام ہے اور فعل حرام کا ارتکاب بالخصوص امام کے لئے تو قطعا درست نہیں اور ایسا امام تو مقتدیوں کی نظر میں بھی مقام کھو دیتا ہے اور مقتدی اس سے کراہت کرنے لگ جاتے ہیں اس کے متعلق یہ حدیث پیش نظر رہے۔عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: "تین آدمیوں کی نماز ان کے سروں سے اوپر ایک بالشت بھی نہیں اٹھائی
Flag Counter