Maktaba Wahhabi

146 - 389
جاتی۔"(ابن ماجہ 971،المعجم الکبیر 3/154/2) ان میں سے ایک آدمی وہ ہے جس نے کسی قوم کی امامت کی اور وہ اسے ناپسند کرتے ہوں،اس حدیث کو امام نووی،امام عراقی اور علامہ بوصیری نے حسن اور صحیح قرار دیا ہے اور شیخ البانی نے مشکوٰۃ کی تحقیق میں اسے شواہد کی بنا پر حسن قرار دیا ہے اور یہ یاد رہے کہ امام کے ساتھ تعصب مذہبی اور بلاوجہ کوئی عداوت نہ ہو۔علامہ البانی رحمۃ اللہ اس حدیث پر لکھتے ہیں: امام کی نماز اوپر اس لئے نہیں اٹھائی جاتی کہ وہ امامت کے حق کو قائم نہیں کر رہا اور جب مقتدیوں کا اس کے ساتھ معاملہ مذہبی تعصب کی وجہ سے ہو تو یہ چیز اس میں داخل نہیں۔(تحقیق ثانی مشکوٰۃ 2/8) اس حدیث سے معلوم ہوا کہ امام شرعی عذر کی بنا پر مقتدیوں کے ہاں ناپسندیدہ ہو جائے تو وہ امامت کے حق کو قائم نہیں کر رہا۔اسے اس صورت میں امام رہنے کا حق نہیں۔ مسجد کی انتظامیہ کو چاہیے کہ ایسے امام کی کوتاہی پر اسے متنبہ کریں اور اخلاص کے ساتھ اس کی اصلاح کریں اگر وہ اپنی حرکات سے باز نہ آئے تو اسے امامت سے معزول کر دیں اور کسی مخلص،دیانتدار اور شریف باعمل شخص کا امامت کے لئے انتخاب کریں جو قرآن حکیم اور حدیث رسول صلی اللہ علیہ وسلم کا علم رکھنے کے ساتھ باعمل ہو۔ نماز کے اندر پاؤں کے ساتھ پاؤں ملانا سوال:نماز کے دوران میرے ایک دوست جو کہ پاؤں کی چھوٹی انگلی سے انگلی ملاتے ہیں اس پر کچھ حضرات کہتے ہیں کہ یہ بدعت ہے براہ کرم قرآن و حدیث سے صحیح جواب دیں۔(عبدالشکور،نارووال) جواب:نماز کے دوران صف درست کرنا اقامت صلوٰۃ میں سے ہے جیسا کہ انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے:اپنی صفوں کو درست کرو بلاشبہ صفوں کی درستگی اقامت صلاۃ میں سے ہے۔(صحیح بخاری 723)
Flag Counter