Maktaba Wahhabi

162 - 389
"سجدے میں دعا مانگنے میں محنت کرو یہ زیادہ مناسب ہے کہ تمہاری دعا قبول کی جائے۔"(صحیح مسلم 208/489) یہ احادیث صحیحہ عام ہیں ہر قسم کے سجدے کو شامل ہیں سجدہ خواہ نفلی ہو یا فرضی مناسب دعا کی جا سکتی ہے صرف نفلی سجدے کی تخصیص کسی حدیث سے ثابت نہیں۔نماز چونکہ عربی زبان میں ہے اسی لیے دعا بھی عربی میں ہی کریں۔دنیا و آخرت کی بھلائی کی بے شمار دعائیں موجود ہیں وہ یاد کریں اور اپنی نمازوں میں اللہ تعالیٰ سے مانگا کریں اللہ تعالیٰ سب کی مشکلات آسان فرمائے۔آمین۔اس مسئلہ پر راقم کا تفصیلی فتویٰ مجلۃ الدعوۃ میں طبع ہو چکا ہے۔ سورۃ فاتحہ کے ساتھ بسم اللہ سوال:نماز میں بسم اللہ الرحمٰن الرحیم صرف شروع میں ثناء کے بعد پڑھی جائے یا ہر رکعت میں سورۃ فاتحہ کے ساتھ،اسی طرح بسم اللہ الرحمٰن الرحیم جہری پڑھنی چاہیے یا سری۔(تنویر احمد چک نمبر 122 مراد بہاولنگر چشتیاں) جواب:سورۃ فاتحہ کے شروع میں بسم اللہ الرحمٰن الرحیم بالاتفاق پڑھنا ثابت ہے،اختلاف اس کے جہری اور سری پڑھنے میں ہے۔کثرت سے احادیث صحیحہ اس کے سری پڑھنے کی موجود ہیں جیسا کہ انس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم،ابوبکر رضی اللہ عنہ اور عمر رضی اللہ عنہ اور عثمان رضی اللہ عنہ کے پیچھے نماز پڑھی وہ بلند آواز سے بسم اللہ الرحمٰن الرحیم نہیں پڑھتے تھے۔ (صحیح مسلم باب حجۃ من قال لا یجھر بالبسملۃ:50/399) البتہ بعض صحابہ کرام رضی اللہ عنہم سے بسم اللہ الرحمٰن الرحیم جہرا پڑھنا بھی ثابت ہے،سیدنا عبداللہ بن عباس اور سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہم بسم اللہ بلند آواز سے پڑھتے تھے۔(جزء للخطیب البغدادی 41،180) اسی طرح سیدنا عمر رضی اللہ عنہ سے بھی بسم اللہ بلند آواز سے پڑھنا باسند صحیح
Flag Counter