Maktaba Wahhabi

165 - 389
نیت کا کوئی ثبوت نہیں اور بہ تصریح ائمہ یہ بدعت ہے۔ حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی نماز سوال:علقمہ سے روایت ہے کہ ایک دفعہ ہم سے حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ نے فرمایا کہ میں تمہارے سامنے حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی نماز نہ پڑھوں پس آپ نے نماز پڑھی اس میں تکبیر تحریمہ کے بعد کبھی ہاتھ نہ اٹھائے۔(ترمذی،ابوداؤد،ابن ابی شیبہ) کیا یہ حدیث جو حضرت علقمہ نے روایت کی ہے حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ سے بخاری شریف میں موجود ہے یا نہیں؟(شفن خان،چاچڑ،سنٹرل جیل بہاولپور) جواب:یہ روایت صحیح بخاری میں تو موجود نہیں البتہ کئی محولہ کتب میں موجود ہے اور جمہور ائمہ محدثین کے ہاں ضعیف ہے،اسے امام بخاری،امام احمد،امام یحییٰ بن آدم،امام ابن ابی حاتم،امام عبداللہ بن مبارک،امام ابن حبان وغیرہم جیسے جلیل القدر محدثین نے ضعیف قرار دیا ہے۔تفصیل کے لئے دیکھیں:التحقیق الراسخ از حافظ محمد گوندلوی رحمۃ اللہ علیہ اور نور العینین از حافظ زبیر علی زئی حفظہ اللہ۔ سجدہ تلاوت کا حکم سوال:وہ کون سی آیت ہے جس پر سجدہ لازم ہے؟ جواب:قرآن مجید میں پندرہ ایسے مقامات ہیں جہاں سجدہ کرنا مسنون ہے،بعض اہل علم نے سورۃ الحج کے دوسرے سجدے کو شمار نہیں کیا جبکہ کچھ لوگوں نے اس کی جگہ سورۃ ص کے سجدے کو شمار نہیں کیا اور تعداد چودہ ذکر کی ہے۔راجح بات یہی ہے کہ یہ دونوں سجدے بھی مسنون ہیں۔سورہ ص کا سجدہ صحیح بخاری(1029)میں مذکور ہے اور سورۃ الحج کے دونوں سجدے ابوداؤد(1402)کی حسن حدیث سے ثابت ہیں،ان مقامات پر سجدہ کرنا یا نہ کرنا دونوں امور جائز ہیں،البتہ سجدہ نہ کرنے سے کر لینا افضل ہے۔لیکن اسے لازم قرار نہیں دیا جا سکتا۔عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ نبی
Flag Counter