Maktaba Wahhabi

178 - 389
آپ کی نماز درمیانی ہوتی اور خطبہ بھی درمیانہ ہوتا(صحیح مسلم کتاب الجمعہ 866)اسی طرح ام ہشام کی روایت میں ہے کہ انہوں نے ق وَالْقُرْآنِ الْمَجِيدِ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے خطبہ جمعہ میں سن کر یاد کی۔(صحیح مسلم 873) ان احادیث صحیحہ سے معلوم ہوتا ہے کہ خطبہ جمعہ درمیانہ ہونا چاہیے،عام خطبوں کی طرح لمبا نہ ہو اور نماز جمعہ عام نمازوں سے لمبی ہو کیونکہ عام طور پر امام کو نماز ہلکی پڑھانے کا امر ہے جو نمازیوں پر مشقت کا باعث نہ ہو اور پھر یہ بھی یاد رہے کہ ایک خطبہ نہیں بلکہ دو ہوتے ہیں،اس لئے جمعہ کے دو خطبوں کا وقت تو نماز سے زیادہ ہی ہو گا،واللہ اعلم بالصواب۔ بارش کے دوران نماز جمع کرنا سوال:ہمارے ہاں بارش کے دوران کچھ لوگ مغرب اور عشاء کی نماز اکٹھی کر کے پڑھتے ہیں اور اس عمل کے اثبات کے لئے دلیل مسلم کی اس حدیث کی دیتے ہیں کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے بغیر سفر اور خوف کے مغرب و عشاء اور ظہر و عصر کی نمازیں اکٹھی کر کے پڑھی ہیں،لہذا بارش کی وجہ سے بالاولی ایسا کرنا جائز ہے جبکہ فریق ثانی مسلم شریف کی دوسری حدیث پیش کرتا ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے موذن کو صلوا فى رحالكم یا الا صلوا فى بيوتكم کہنے کا حکم دیا تھا اور نمازیں جمع کرنا بھی ہوں تو عصر اور مغرب موخر کر کے پڑھنی چاہیے۔جب کہ فریق اول مغرب کے وقت میں ہی نماز عشاء ادا کرتے ہیں جو کہ قرآن مجید کی اس آیت کے منافی ہیں:﴿إِنَّ الصَّلَاةَ كَانَتْ عَلَى الْمُؤْمِنِينَ كِتَابًا مَّوْقُوتًا ﴾(النساء:103)قرآن و حدیث کی روشنی میں ہماری اس مسئلے میں رہنمائی فرمائیں۔(عبدالرحمٰن خطیب،جامع مسجد عثمانیہ اہل حدیث بمبانوالہ ڈسکہ ضلع سیالکوٹ) جواب:اللہ تبارک و تعالیٰ نے نماز اوقات مقررہ میں فرض کی ہے جیسا کہ سوال میں آیت ذکر کی گئی ہے،لہذا ہمیں ہر نماز اس کے وقت میں ادا کرنی چاہیے،وقت سے نکال کر صرف وہی نماز ادا ہو سکتی ہے جس کی کوئی شرعی دلیل موجود ہو،بغیر دلیل کے کسی نماز
Flag Counter