Maktaba Wahhabi

184 - 389
طور پر جمعہ کی فرضیت کا ذکر ہے۔ ابوداؤد اور ابن ماجہ میں حدیث ہے کہ ہزم النبیت جو حرۃ بنی بیاضہ میں ایک جگہ ہے،وہاں جمعہ ادا کیا گیا تھا اور وہاں چالیس آدمی تھے۔یہ مدینہ سے ایک میل کے فاصلہ پر گاؤں واقع ہے۔اسی طرح صحیح البخاری اور ابوداؤد میں ہے کہ عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی مدینہ والی مسجد کے علاوہ اسلام میں پہلا جمعہ جواثی میں ادا کیا گیا جو بحرین کے دیہاتوں میں سے ایک دیہات تھا۔ کتب احادیث میں جمعہ کے قیام کے لئے لوگوں کی تعداد یا بستی کا بڑا چھوٹا ہونا کوئی شرط نہیں لگائی گئی،یہ لوگوں کی اپنی وضع کردہ شرائط ہیں۔سیدنا عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ نے اہل بحرین کی طرف لکھا تھا:"جَمّعُوا حَيْثُ مَا كُنْتُم"تم جہاں کہیں بھی ہو جمعہ ادا کرو۔(فتح الباری،ابن ابی شیبہ)اہل دیہات کے جمعہ کے متعلق علامہ شمس الحق عظیم آبادی رحمۃ اللہ علیہ کی کتاب"التحقیقات العلی"ملاحظہ فرمائیں۔ علاقائی زبانوں میں خطبہ جمعہ سوال:کیا جمعہ کے دونوں خطبوں میں عربی کے علاوہ اور کوئی زبان استعمال کر کے مخاطبین کو مسائل سمجھائے جا سکتے ہیں۔صحابہ کرام مختلف علاقوں میں پھیلے تھے انہوں نے وہاں جا کر کون سی زبان استعمال کی تھی اس مسئلہ کی وضاحت کریں۔(تجمل حسین شوکت،تلہ گنگ) جواب:خطبہ کا مقصود سامعین و حاضرین کو وعظ و نصیحت ہے جس بیان میں افہام(سمجھانا)نہ ہو وہ تو وعظ ہی نہیں ہے،اس لئے اللہ تعالیٰ نے تمام انبیاء و رسل علیہم الصلاۃ والسلام کو ان کی قوم کی زبان سمجھا کر بھیجا،ارشاد باری تعالیٰ ہے: "اور ہم نے کوئی بھی رسول نہیں بھیجا مگر اس کی قومی زبان کے ساتھ تاکہ ان کے سامنے وضاحت سے بیان کر دے۔"(ابراہیم:4) اس آیت کریمہ سے معلوم ہوا کہ خطاب کرنے والے حضرات کا خطبہ تب ہی
Flag Counter