Maktaba Wahhabi

192 - 389
انہوں نے کہا:آپ نے عید پڑھائی اور جمعہ کے بارے رخصت دی اور فرمایا:جو پڑھنا چاہے پڑھ لے۔(ابوداؤد) ابن عمر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ عہد رسول صلی اللہ علیہ وسلم میں دو عیدیں اکٹھی ہو گئیں آپ نے لوگوں کو عید کی نماز پڑھائی پھر فرمایا:جو جمعہ ادا کرنا چاہے وہ آئے اور جو پیچھے رہنا چاہے وہ پیچھے رہ جائے۔(ابن ماجہ) علی رضی اللہ عنہ نے کہا:ایک دن میں دو عیدیں اکٹھی ہو گئی ہیں جو جمع پڑھنا چاہے پڑھ لے اور جو(اپنے گھر میں)بیٹھنا پسند کرے بیٹھا رہے۔(عبدالرزاق) ان احادیث سے معلوم ہوا کہ اگر عید اور جمعہ اکٹھے ہو جائیں تو عید کی نماز پڑھی جائے اور جمعہ کے لیے رخصت ہے۔ منبر کی تیسری سیڑھی پر خطبہ دینا سوال:کیا منبر کی تیسری سیڑھی پر کھڑے ہو کر خطبہ دینا جائز ہے اگر جائز ہے تو اس کی شرعی دلیل کیا ہے یہ عمل سنت نبوی صلی اللہ علیہ وسلم ہے یا خاصہ نبوی ثابت کریں؟(ابو طلحہ عبیدالرحمٰن سلفی،ڈسکہ) جواب:نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی بعض احادیث سے منبر کی تیسری سیڑھی پر چڑھنے کا ذکر ملتا ہے۔جیسا کہ کعب بن عجرۃ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ایک دن منبر کی طرف تشریف لائے،جب آپ پہلی سیڑھی پر چڑھے تو کہا:"آمین"پھر دوسری پر چڑھے تو کہا:"آمین"پھر تیسری پر چڑھے تو کہا:"آمین"پھر جب آپ منبر سے نیچے فارغ ہو کر اترے تو ہم نے کہا:یا رسول اللہ آج آپ کی خلاف معمول بات کو سنا ہے۔آپ نے فرمایا:کیا تم نے میری بات کو سنا ہے؟ انہوں نے کہا:جی ہاں،آپ نے فرمایا:جب میں سیڑھی پر چڑھا تو جبریل علیہ السلام میرے سامنے آئے اور کہا:جس نے اپنے والدین یا ان دونوں میں سے ایک کو بڑھاپے کی حالت میں پایا اور پھر جنت میں داخل نہ ہوا وہ(رحمت الٰہی سے)دور ہوا۔آپ نے فرمایا،میں نے کہا:آمین۔جبریل
Flag Counter