Maktaba Wahhabi

198 - 389
یہ ساری حدیثیں ان زیورات پر محمول کی جائیں گی جو نصاب زکوٰۃ کو پہنچ گئے ہوں تاکہ ان احادیث کے درمیان اور زکوٰۃ کے تعلق سے وارد دیگر دلائل کے درمیان تطبیق ہو جائے کیونکہ جس طرح قرآنی آیات ایک دوسرے کی تفسیر کرتی ہیں اور احادیث نبوی بھی آیات کی تفسیر کرتی ہیں۔نیز آیات عام کو خاص اور مطلق کو مقید کرتی ہیں،اسی طرح احادیث بھی بعض،بعض کی تصدیق و تفسیر ہوتی ہے۔زیورات میں زکوٰۃ واجب ہونے کے لئے جس طرح ان کا مقدار نصاب تک پہنچنا ضروری ہے اسی طرح دیگر امور زکوٰۃ،مثلا روپے پیسے،سامان تجارت اور چوپایوں کی طرح زیورات پر ایک سال کی مدت کا گزرنا ضروری ہے۔واللّٰه ولى التوفيق صدقہ فطر کا حکم سوال:صدقہ فطر کا کیا حکم ہے؟ اور کیا اس میں بھی نصاب ہے؟ اور کیا صدقہ فطر میں جو غلہ نکالے جاتے ہیں وہ متعین ہیں؟ اور اگر متعین ہیں تو کیا کیا ہیں؟ اور کیا مرد پر گھر بھر کی جانب سے،جن میں بیوی اور خادم بھی ہیں،صدقہ فطر نکالنا واجب ہے؟ جواب:صدقہ فطر ہر مسلمان پر فرض ہے،خواہ وہ چھوٹا ہو یا بڑا،مرد ہو یا عورت،آزاد ہو یا غلام،ابن عمر رضی اللہ عنہما کی صحیح حدیث ہے:’’رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہر مسلمان مرد اور عورت،چھوٹے اور بڑے،آزاد اور غلام پر ایک صاع کھجور یا ایک صاع جَو صدقہ فطر فرض قرار دیا ہے اور مسلمانوں کے نماز عید کے لئے نکلنے سے پہلے ادا کر دینے کا حکم دیا ہے۔‘‘(متفق علیہ) صدقہ فطر کے لئے نصاب شرط نہیں بلکہ ہر وہ مسلمان جس کے پاس اپنے لئے اور اپنے بال بچوں کے لئے ایک دن اور ایک رات کی خوراک سے زائد غلہ ہو اسے اپنی طرف سے اور اپنے گھر والوں کی طرف سے جن میں اس کے بچے،بیویاں اور زر خرید غلام اور لونڈی شامل ہیں،صدقہ فطر نکالنا ہو گا۔ وہ غلام جسے اجرت،تنخواہ پر رکھا گیا ہو وہ اپنے صدقہ فطر کا خود ذمہ دار ہے۔
Flag Counter