Maktaba Wahhabi

231 - 389
والے دن قربانی کرنے تک روزہ ہوتا ہے۔ جواب:عید والے دن روزہ رکھنے کی شریعت میں ممانعت ہے،ابو عبید مولی ابن ازہر سے روایت ہے کہ میں عید کے موقع پر عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ کے ساتھ حاضر ہوا،انہوں نے کہا:ان دو دنوں میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے روزہ رکھنے سے منع کیا ہے،تمہارے روزے چھوڑنے کا دن اور دوسرا دن جس میں تم اپنی قربانی(کے گوشت)سے کھاتے ہو۔(بخاری و مسلم)حافظ ابن حجر فرماتے ہیں:یہ حدیث عیدین کے دونوں دنوں میں روزے رکھنے کی حرمت پر دلالت کرتی ہے،وہ روزے خواہ نذر کے ہوں یا کفارہ کے،یا نفلی یا حج تمتع کے اور اس بات پر اجماع ہے۔(فتح الباری 4/239)عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے دو روزوں سے منع کیا ہے عیدالفطر اور عید الاضحیٰ کے دنوں کے(صحیح مسلم)۔امام نووی فرماتے ہیں:ان دونوں میں کسی بھی قسم کے روزے رکھنے کے حرام ہونے پر علماء کا اجماع ہے،خواہ کوئی شخص روزے نذر کے پورا کرنے کی نیت سے رکھے یا نفلی روزوں کی نیت سے یا کفارہ کی نیت سے یا کسی اور نیت سے۔علامہ شوکانی فرماتے ہیں:"ان دو دنوں میں روزے رکھنے کی ممانعت میں حکمت یہ ہے کہ اس میں اللہ تعالیٰ کی اپنے بندوں کے لیے تیار کردہ ضیافت سے اعراض ہے"۔(نیل الاوطار 4/351،352) ذی الحجہ کا چاند دیکھنے کے بعد بال اور ناخن نہ اتروانا سوال:جس شخص نے قربانی کرنی ہو وہ ذی الحجہ کا چاند دیکھنے کے بعد بال اور ناخن اتروائے یا پہلے بھی اتروا سکتا ہے،اسی طرح جس شخص نے قربانی نہ کرنی ہو اس کے بارے میں کیا حکم ہے؟ جواب:جو آدمی قربانی کرنے کا ارادہ رکھتا ہو اسے ذی الحجہ کا چاند دیکھنے کے بعد بال یا ناخن کاٹنے سے باز رہنا چاہیے،ام سلمہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا:"جب تم ذی الحجہ کا چاند دیکھ لو اور تمہارا قربانی کرنے کا ارادہ ہو
Flag Counter