Maktaba Wahhabi

241 - 389
انہیں دلائل میں سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا یہ ارشاد گرامی ہے: "بندہ کے درمیان اور کفر و شرک کے درمیان بس نماز چھوڑنے کا فرق ہے۔" اس حدیث کو امام مسلم نے اپنی صحیح میں جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہ کے طریق سے روایت کیا ہے۔اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی یہ حدیث بھی: "ہمارے اور ان(کافروں)کے درمیان جو معاہدہ ہے وہ نماز ہے،تو جس نے نماز چھوڑ دی اس نے کفر کیا۔" اس حدیث کو امام احمد،ابوداؤد،نسائی،ترمذی اور ابن ماجہ نے بریدہ بن حصین اسلمی رضی اللہ عنہ کے طریق سے صحیح سند کے ساتھ روایت کیا ہے۔ اس بارے میں امام ابن قیم رحمۃ اللہ علیہ نے نماز کے احکام اور نماز چھوڑنے کے احکام پر مشتمل ایک مستقل رسالہ(حکم تارک الصلاۃ)میں سیر حاصل گفتگو کی ہے،یہ رسالہ بڑا مفید اور قابل مطالعہ ہے،اس سے استفادہ کرنا چاہیے۔ روزے کی حالت میں قے کا آنا سوال:روزہ کی حالت میں کسی کو خودبخود قے ہو جائے تو اس کا کیا حکم ہے؟ وہ اس روزہ کی قضا کرے یا نہ کرے؟ جواب:روزہ کی حالت میں خودبخود قے ہو جانے سے روزہ کی قضا نہیں،لیکن اگر کسی نے عمدا قے کیا ہے تو اسے اس روزہ کی قضا کرنی ہو گی،کیونکہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے: "جسے خودبخود قے ہو جائے اس پر قضا نہیں،اور جس نے عمدا قے کی اس پر قضا ہے۔" اس حدیث کو امام احمد نیز اصحاب سنن اربعہ(ابوداؤد،نسائی،ترمذی اور ابن ماجہ)نے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کے طریق سے صحیح سند کے ساتھ روایت کیا ہے۔
Flag Counter