Maktaba Wahhabi

246 - 389
رمضان المبارک کے چاند کے لیے ایک فرد کی گواہی کافی ہے؟ سوال:کیا رمضان المبارک کا چاند دیکھنے کے لیے ایک شخص کی گواہی کفایت کرتی ہے؟ جواب:رمضان کی رؤیت ہلال کے لیے ایک عادل اور قابل اعتماد شخص کی گواہی کافی ہے،عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما بیان کرتے ہیں:"لوگوں نے چاند دیکھنے کی کوشش کی،میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو خبر دی کہ میں نے چاند دیکھ لیا ہے،آپ نے خود بھی روزہ رکھا اور لوگوں کو بھی روزہ رکھنے کا حکم دیا۔"(ابوداؤد،کتاب الصوم باب فی شہادۃ الواحد علی رویۃ ہلال رمضان 2342،سنن الدارمی 1698،ابن حبان 871) اس صحیح حدیث سے معلوم ہوا کہ رمضان المبارک کے چاند کی رؤیت کے بارے ایک مسلمان عادل شخص کی گواہی کافی ہے جیسا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کی گواہی پر خود بھی روزہ رکھا اور لوگوں کو بھی روزہ رکھنے کا حکم فرمایا۔اس مسئلہ کی تائید ایک اور روایت سے بھی ہوتی ہے۔عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ ایک دیہاتی نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آ کر کہنے لگا:میں نے رمضان کا چاند دیکھ لیا ہے تو آپ نے فرمایا:’’ کیا تم گواہی دیتے ہو کہ اللہ کے سوا کوئی معبود برحق نہیں ؟‘‘اس نے کہا:ہاں،پھر آپ نے فرمایا:"کیا تم گواہی دیتے ہو کہ محمد صلی اللہ علیہ وسلم اللہ کے رسول ہیں؟"اس نے کہا:ہاں،آپ نے فرمایا:"لوگوں میں اعلان کر دو کہ وہ کل روزہ رکھیں۔"(ابوداؤد 2340،بیہقی 4/212)لہذا ایک عادل کی گواہی پر روزہ رکھ لیا جائے۔ چاند دیکھنے والا کیا پڑھے؟ سوال:چاند دیکھنے والے شخص کو کیا دعا پڑھنی چاہیے؟ جواب:عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم جب چاند دیکھتے تھے تو یہ دعا پڑھتے:
Flag Counter