Maktaba Wahhabi

290 - 389
میں بے شمار واقعات کفار کی گردنیں کاٹنے کے موجود ہیں۔صحیح البخاری:کتاب المغازی باب قصۃ عکل و عرینۃ میں واقعہ موجود ہے کہ قبیلہ عکل اور عرینہ کے لوگوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے چرواہے کو قتل کر دیا تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کی آنکھوں میں گرم لوہے کی سلائیاں پھیر دینے اور ہاتھ پیر کاٹنے کا حکم دیا۔اسی طرح اسلامی تعلیمات میں قصاص کے اندر قتل کرنا،نفس کے بدلے نفس،آنکھ کے بدلے آنکھ،کان کے بدلے کان وغیرہ کاٹنے کا حکم دیا ہے۔کفار مسلمانوں کے مقابلے میں جب میدان میں اتر آئیں تو ان کو قتل کرنا،گردنیں مارنا،ہاتھ پاؤں کاٹ ڈالنا،جوڑ جوڑ پر ضربیں لگانا درست و جائز ہے،تفصیل بڑی کتابوں میں موجود ہے۔ مسلمانوں سے لڑائی نہ کرنے والے کافروں سے سلوک سوال:کیا جو کفار مسلمانوں سے لڑائی نہیں کرتے ان سے انصاف کا سلوک کر سکتے ہیں؟(ابو الجہاد،ملتان) جواب:جو لوگ مسلمانوں سے ان کے دین کے متعلق جنگ نہیں کرتے اور نہ ہی انہوں نے مسلمانوں کو ان کے گھروں سے نکالا ہو ان کے ساتھ بھلائی و انصاف کا سلوک کرنے سے شریعت مانع نہیں،ارشاد باری تعالیٰ ہے: "جن لوگوں نے تم سے دین کے بارے میں قتال نہیں کیا اور نہ تم کو تمہارے گھروں سے نکالا ان سے بھلائی اور انصاف کا سلوک کرنے سے اللہ تم کو منع نہیں کرتا،اللہ تعالیٰ تو انصاف کرنے والوں کو دوست رکھتا ہے۔"(الممتحنہ:8) البتہ جو کفار مسلمانوں کے خلاف دین اسلام کے بارے میں جنگ چھیڑیں،انہیں ایذا پہنچائیں،ان کے بچوں،اہل و عیال،بوڑھے جوانوں کا قتل عام کریں اور انہیں ان کے گھروں سے نکلنے پر مجبور کر دیں بلکہ کئی ایک اسلامی حکومتیں انہوں نے ختم کر دیں اور دن رات ان کی کوشش امت مسلمہ کے خاتمہ کی ہو ان سے لڑائی کرنا فرض
Flag Counter