Maktaba Wahhabi

298 - 389
سے نکاح کیا،ان کی شہادت کے بعد امامہ رضی اللہ عنہا نے مغیرہ بن نوفل سے شادی کر لی۔دیکھیں(طبقات ابن سعد 8/127 اسد الغابہ 5/400 استیعاب 2/728) ام حرام رضی اللہ عنہا کا نکاح عمرو بن قیس انصاری رضی اللہ عنہ سے ہوا۔ (تعذیب) اُحد کے میدان میں ان کی شہادت ہوئی،اس کے بعد ام حرام رضی اللہ عنہا نے عبادہ بن صامت رضی اللہ عنہ سے نکاح کیا اور قبرص میں اپنے خاوند کے ساتھ شریک ہو کر شہید ہو گئیں۔(الاصابہ 4/441 وغیرہ) ام کلثوم بنت عقبہ رضی اللہ عنہا مہاجرات صحابیات میں سے ہیں،ان کا نکاح زید بن حارثہ رضی اللہ عنہ سے ہوا۔زید رضی اللہ عنہ جب غزوہ موتہ میں شہید ہوئے تو زبیر بن العوام رضی اللہ عنہ سے ان کا نکاح ہو گیا،پھر ان سے طلاق ہو گئی تو عبدالرحمٰن بن عوف رضی اللہ عنہ کے نکاح میں آئیں ان کی وفات کے بعد عمرو بن العاص رضی اللہ عنہ نے ان سے نکاح کر لیا۔(الاصابہ 4/491) الغرض تاریخ اسلام میں اس بات کی بےشمار مثالیں موجود ہیں کہ شہداء کی ازواج نے اپنے خاوندوں کی شہادت کے بعد شادیاں کی ہیں،اسلام میں ایسی شادی میں کوئی قباحت نہیں جاہل لوگ بیوہ عورت سے شادی کرنا اچھا نہیں سمجھتے اسلام نے اس بد رسم کو بھی ختم کیا،خود رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا کے علاوہ باقی شادیاں بیوہ خواتین سے کیں اور امت مسلمہ کو بتا دیا کہ بیوہ عورت سے شادی کرنا معیوب نہیں ہے۔ نکاح کے لئے ولی کی اجازت سوال:نکاح کے لئے ولی کی اجازت کی شرعی حیثیت کیا ہے؟ جواب:شریعت اسلامیہ میں نکاح کی شرائط میں سے ایک ولی کا ہونا ضروری ہے اس پر کئی آیات قرآنیہ اور احادیث نبویہ دلالت کرتی ہیں،ارشاد باری تعالیٰ ہے:"اور
Flag Counter