Maktaba Wahhabi

301 - 389
کئی ایک ائمہ مفسرین نے وضاحت کی ہے کہ"اللہ نے تمہارے لئے جو لکھ دیا ہے"سے مراد اولاد ہے(تفسیر ابن کثیر وغیرہ)اس دنیا میں سب سے برگزیدہ ہستیاں انبیاء و رسل کی گزری ہیں ان ہستیوں نے نیک اولاد کو حاصل کرنے کی نہ صرف تمنا کی ہے بلکہ اللہ سے دعائیں مانگی ہیں،جد الانبیاء ابراہیم علیہ السلام کی دعا یہ ہے: "اے اللہ! میرے پروردگار مجھے نیکوکار اولاد عطا کر۔"(الصافات:100) زکریا علیہ السلام نے بڑھاپے کے عالم میں یوں دعا کی: "اے میرے پروردگار! میں اپنے بعد اپنے بھائی بندوں سے ڈرتا ہوں اور میری بیوی بانجھ ہے تو مجھے اپنے پاس سے ایک وارث عطا کر جو میری اور اولاد یعقوب کی میراث کا مالک ہو اور اے میرے پروردگار اس کو پسندیدہ انسان بنا۔"(مریم:5،6) رسول مکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے بھی شادی کی ترغیب دیتے ہوئے فرمایا: "زیادہ محبت کرنے اور زیادہ بچے دینے والی عورت سے شادی کرو میں تمہاری وجہ سے دیگر امتوں پر فخر کروں گا۔"(مشکوٰۃ المصابیح) ان آیات و احادیث کا واضح مفاد یہ ہے کہ اولاد کا حصول شادی کے مقاصد میں سے ہے،اس لیے اولاد کے لیے شادی کرنا بالکل جائز و درست ہے۔ بچوں کی نگہداشت کی ذمہ داری سوال:کیا گھریلو اخراجات اور اولاد کے نان و نفقہ کی ذمہ داری عورت پر ہے یا مرد پر؟(ابو عائشہ،لاہور) جواب:عورت کے نان و نفقہ کی ذمہ داری اللہ نے مرد پر ڈالی ہے عورت اگرچہ مال دار ہی کیوں نہ ہو وہ گھر کے اخراجات کی ذمہ دار نہیں ہے،ارشاد باری تعالیٰ ہے:"مرد عورتوں پر حاکم ہیں اس وجہ سے کہ اللہ نے ان میں سے ایک کو دوسرے پر فضیلت دی ہے اور اس بنا پر بھی کہ مرد اپنا مال خرچ کرتے ہیں۔"(النساء:34)
Flag Counter