Maktaba Wahhabi

302 - 389
اس آیت کریمہ میں مرد کو دو وجہ سے حاکم قرار دیا گیا ہے۔ (1) وھبی فضیلت:کہ اللہ نے مرد کو فطری طور پر ہی ایسا بنایا ہے کہ اسے عورت پر درجہ و مقام حاصل ہے۔ (2) کسبی فضیلت:کہ مرد اپنا مال و متاع خرچ کرتا ہے،اس مال کے خرچ کرنے کی وجہ سے بھی مرد کو عورت پر برتری حاصل ہے،دوسری جگہ ارشاد باری تعالیٰ ہے:"عورت کا کھانا اور کپڑا عرف کے مطابق دینا بچے کے باپ پر فرض ہے۔"(البقرۃ:233) ان دو آیات کریمہ سے واضح ہوا کہ مال خرچ کرنا،کھانا اور لباس فراہم کرنا مرد کی ذمہ داری ہے،اولاد کے باپ کا حق ہے کہ وہ بچوں کی ماں کو کھانا اور کپڑا لا کر دے،ہر مرد کی آمدنی کے لحاظ سے خرچ کا تعین کیا جائے گا اگر مرد کے پاس اسباب و ذرائع زیادہ ہیں تو اس کا حق ہے کہ وہ اپنی دولت کے لحاظ سے عورت کو بھی سہولت پہنچائے اور جس طرح کا کھانا پینا اور لباس خود رکھتا ہے بیوی کو بھی اسی حساب سے دے اور اگر کوئی مرد تنگ دست ہے تو وہ اپنی آمدن کے لحاظ سے خرچ کرے گا،بہرصورت نان و نفقہ کی ذمہ داری اللہ نے مرد کے کندھوں پر ڈالی ہے،عورت کا یہ حق نہیں کہ وہ گھر کے اخراجات برداشت کرنے کے لئے نوکری و جاب تلاش کرے،اس کا حق ہے کہ گھر کی چار دیواری میں خاوند کی خدمت،گھر کی نگرانی اور بچوں کی نگہداشت کرے۔دفاتر،بازار،کارخانہ و فیکٹری،ہوٹلز و ریسٹورنٹ وغیرہما کی زینت نہ بنے۔ بیوی یا شوہر کا راز افشا کرنے کا شرعی حکم سوال:جو عورت یا مرد آپس کی راز کی باتیں افشا کر دیں یعنی شوہر بیوی کے راز یا بیوی شوہر کے راز دوسروں کے آگے ظاہر کریں ان کا شرعی طور پر کیا حکم ہے؟ جواب:عورت ہو یا شوہر دونوں میں سے کسی ایک کے لئے جائز نہیں کہ وہ اپنی جنسی گفتگو دیگر پوشیدہ اسرار و رموز کی باتیں کسی دوسرے کے آگے ظاہر کریں،اس لئے کہ ایسے لوگ شریعت کی نظر میں بہت برے ہیں اور اللہ کے ہاں ان کا بہت برا ٹھکانہ ہو گا۔
Flag Counter