Maktaba Wahhabi

318 - 389
پر ہو گا۔ اور عمر بن خطاب اور انس بن مالک رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:تورات میں لکھا ہوا ہے کہ جس کی بیٹی بارہ برس کی ہو گئی اور اس نے اس کی شادی نہ کی اور لڑکی نے گناہ کا ارتکاب کر لیا تو اس کا گناہ اس کے باپ پر ہو گا:شعب الایمان(8680)بحوالہ مشکوٰۃ المصابیح کتاب النکاح باب الولی فی النکاح فصل ثالث۔ پہلی روایت کو علامہ البانی نے سلسلہ الاحادیث الضعیفہ 2/63 میں ضعیف قرار دیا ہے اور عمر رضی اللہ عنہ والی روایت کی سند میں ابوبکر بن ابی مریم راوی ضعیف ہے اور انس رضی اللہ عنہ کی روایت کے متن کو امام حاکم نے شاذ قرار دیا ہے۔ (شعب الایمان 6/403) بہرکیف باپ اگر نکاح کر دینے پر قادر ہو اور نکاح نہ کرے تو قصوروار ہے اور گناہ کا سبب بن جاتا ہے اس لئے زجر و تھدید کرتے ہوئے اس بات سے ڈرایا گیا ہے۔لہذا ہمیں اپنی بالغ اولادوں کا مناسب رشتہ ملتے ہی نکاح کر دینا چاہیے تاکہ وہ کسی گناہ کا ارتکاب نہ کر لیں۔ شادی کے دو ماہ بعد بچے کی پیدائش سوال:ایک شخص کی ایک لڑکی کے ساتھ منگنی ہو جاتی ہے اور وہ آپس میں ملتے رہتے ہیں پھر ان کا جب نکاح ہو جاتا ہے تو نکاح کے دو ماہ بعد اس لڑکے کے ہاں بچہ پیدا ہو جاتا ہے تو کیا یہ بچہ حلال زادہ ہے یا حرام کا۔(عبدالقدوس،گلگت) جواب:شادی کے دو ماہ بعد بچے کی ولادت کسی طرح بھی درست نہیں۔ایسا بچہ جو شادی کے چھ ماہ بعد پیدا ہوا،اسے اہل علم نے حلال کا شمار کیا ہے اور اسے اس کے باپ کی طرف منسوب کرنا درست قرار دیا ہے اور اس کی دلیل یہ ارشاد باری تعالیٰ پیش کرتے ہیں:
Flag Counter