Maktaba Wahhabi

329 - 389
جن شروط کے ذریعے تم شرم گاہوں کو حلال کرتے ہو ان کو پورا کرنا زیادہ لائق و مناسب ہے۔(متفق علیہ) لہذا اگر عورت کی طرف سے نکاح کے وقت یہ پابندی لگائی گئی کہ وہ شادی کے بعد دینی تعلیم حاصل کرے گی اور خاوند نے اس شرط کو قبول کیا تو نکاح کے بعد مرد کو چاہیے کہ وہ عورت کی اس شرط کو پورا کرے اور دینی تعلیم کے حصول میں اس کے ساتھ پورا پورا تعاون کرے۔اگر خاوند غفلت کرے یا مانع ہو عورت اس کو اس بات کی طرف توجہ دلائے اور خیرخواہی کے جذبے سے اسے سمجھائے اور اپنا حق اور شرط حاصل کر لے۔ برادری ازم اسلام میں نہیں ہے سوال:کیا شادی کرتے وقت اپنے خاندان کا لحاظ ضروری ہے یا کہ خاندان سے باہر نکل کر بھی شادی کی جا سکتی ہے۔ہمارے ہاں اکثر برادری ازم کو بہت اہمیت دی جاتی ہے اس کی کیا شرعی حیثیت ہے۔ جواب:رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی ایک حدیث میں ہے کہ عورت سے چار چیزوں کی وجہ سے نکاح کیا جاتا ہے۔ (1) اس کے مال کی وجہ سے۔ (2) حسب و نسب کی وجہ سے۔ (3) خوبصورتی اور جمال کی وجہ سے۔ (4) دین کی وجہ سے۔ آپ نے صحابی رضی اللہ عنہ سے کہا:تو دین دار عورت سے نکاح کر کے کامیاب ہو جا۔تیرے ہاتھ خاک آلود ہوں۔(متفق علیہ) لہذا کسی عورت سے شادی کا پروگرام طے کرتے وقت اس کی دینداری کو اہمیت دینی چاہیے،عورت جتنی دیندار،عقیدہ و عمل کی صحیح ہو گی اتنا ہی انسان کی زندگی میں سکون و اطمینان ہو گا۔اس کا تعلق خواہ قریبی رشتہ داروں سے ہو یا دور کے رشتہ داروں
Flag Counter