Maktaba Wahhabi

330 - 389
سے،اپنوں سے ہو یا بیگانوں سے،ترجیح دین کو ہونی چاہیے کیونکہ دین دار عورت اس کے گھر،اولاد اور مال کی محافظ ہو گی اور اگر صرف خوبصورتی مدنظر ہو تو وہ جنسی حاجت ہی پوری کرے گی،مال دار عورت اور حسب و نسب والی اپنی حکمرانی اور چوہدرا ہٹ خاندانی جاہ و جلال کی بناء پر مغرور اور متکبر ہو سکتی ہے۔ہاں اگر دیندار بھی ہو اور خوبصورت مال و زر والی بھی ہو اپنے مال و متاع کو دین کے لئے قربانی کرنے والی ہو تو نور علی نور ہے،الغرض رشتہ ڈھونڈتے وقت ہمیشہ دین داری،ایمان،تقویٰ اور حجاب و پردہ جیسے امور کو مدنظر رکھنا چاہیے،یہ اوصاف جس بیوی میں ہوں اس سے نکاح کریں خواہ وہ قریبی ہو یا اجنبی۔ زبردستی کا نکاح درست نہیں سوال:اگر لڑکی نے قرآن مجید حفظ کیا اور کتب ستہ پڑھی ہوں اور لڑکا ان پڑھ اور جاہل ہو لڑکی رشتہ پر رضامند نہ ہو والدین زبردستی نکاح کرنا چاہیں تو کیا زبردستی کرنا شرعی طور پر درست ہے۔(اخت اسلامیہ) جواب:جس طرح شریعت میں نکاح کے طے کرتے وقت ولی کا ہونا از حد ضروری ہے،اسی طرح لڑکی کی رضامندی حاصل کرنا بھی ضروری ہے۔رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:بیوہ عورت کا نکاح اس کا امر حاصل کئے بغیر نہ کیا جائے اور کنواری لڑکی کا نکاح اس کی اجازت حاصل کئے بغیر نہ کیا جائے،آپ سے کہا گیا:اس کا اذان کیا ہے؟ آپ نے فرمایا:چپ رہنا اس کا اذن اور اجازت ہے۔(بخاری و مسلم وغیرہما) اس صحیح حدیث سے معلوم ہوا کہ کنواری بالغہ لڑکی کا نکاح اس کی اجازت حاصل کر کے کیا جائے اور بیوہ یا مطلقہ کا نکاح اس کے امر سے کیا جائے۔ایک حدیث میں ہے کہ ایک کنواری لڑکی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئی اور کہا کہ اس کے باپ نے اس کا نکاح کر دیا ہے اور وہ اسے ناپسند کرتی ہے تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے اختیار دے دیا۔ (ابوداؤد 2096 صحیح ابن ماجہ 2/127)
Flag Counter