Maktaba Wahhabi

360 - 389
لہذا کسی مسلمان آدمی کو کافر کے بدلے قتل کرنا کسی طرح بھی درست نہیں۔جو لوگ عصر حاضر میں یہ واویلا کئے جا رہے ہیں کہ اسامہ بن لادن یا اس کے دیگر مجاہد ساتھیوں کو امریکہ کے حوالے کر دینا چاہیے انہیں ان قرآنی اور حدیثی نصوص پر غور کرنا چاہیے اور اپنے ناجائز مطالبات سے باز آ جانا چاہیے اور اہل کفر کی سازشوں کو سمجھنا چاہیے۔ لوطی کہلوانے کا حکم اور عمل قوم لوط کی سزا سوال:جو شخص قوم لوط والا عمل کر بیٹھے اس کی سزا کیا ہے کیا اس کی معافی ہو سکتی ہے یا نہیں؟ جواب:اللہ تبارک و تعالیٰ نے قرآن حکیم میں قوم لوط کے اس عمل کو فحش قرار دیا ہے،ارشاد گرامی ہے: ﴿وَلُوطًا إِذْ قَالَ لِقَوْمِهِ أَتَأْتُونَ الْفَاحِشَةَ وَأَنتُمْ تُبْصِرُونَ ﴾(النمل:54) "اور لوط علیہ السلام نے جب اپنی قوم سے کہا کیا تم فحاشی کو آتے ہو اور تم دیکھتے ہو۔" اسی طرح سورۃ عنکبوت آیت نمبر 28 میں بھی موجود ہے۔اللہ نے زنا کو بھی فاحشہ ہی قرار دیا ہے۔ارشاد باری تعالیٰ ہے: ﴿وَلَا تَقْرَبُوا الزِّنَىٰۖ إِنَّهُ كَانَ فَاحِشَةً وَسَاءَ سَبِيلًا ﴾(سورۃ الاسراء ٣٢) "زنا کے قریب نہ جاؤ یہ فحاشی ہے۔" معلوم ہوتا ہے کہ عمل قوم لوط انتہائی برا اور گندا فعل ہے جسے قرآن حکیم میں فحاشی سے تعبیر کیا گیا ہے اس کی سزا حدیث میں قتل کی وارد ہوئی ہے۔عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:جسے تم قوم لوط والا عمل کرتے ہوئے پاؤ تو کرنے والے اور کروانے والے دونوں کو قتل کر دو۔ (ابوداؤد 4462،ابن الجارود 820،حاکم 4:300)
Flag Counter