Maktaba Wahhabi

391 - 389
اس صحیح حدیث سے معلوم ہوا کہ یہود و نصاریٰ کو پہلے سلام نہیں کہنا چاہیے کیونکہ اس میں ان کی تعظیم و قدر ہوتی ہے اور عزت و شرف اللہ تعالیٰ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم اور اہل ایمان کے لئے ہے۔جیسا کہ سورۃ المنافقون آیت نمبر 8 میں ہے: اور یہود و نصاریٰ سے اس وقت تک جنگ میں ہے جب تک وہ جزیہ و ٹیکس دے کر ذلیل نہ ہو جائیں۔(سورۃ التوبہ:29) اسی ذلت کا احساس پیدا کرنے کے لئے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم مسلمانوں کو تعلیم دے رہے ہیں کہ اگر راستے میں ان کفار سے ملاقات ہو جائے تو ان کے لئے کھلا راستہ نہ چھوڑو بلکہ انہیں تنگ راستے کی طرف گزرنے پر مجبور کرو،یہودی و عیسائی سلام کہتے وقت السلام علیکم کی بجائے السام علیکم اکثر کہتے ہیں اور السام علیکم کا معنی ہے تم پر موت ہو،یہ دعا کی بجائے بددعا ہے تو یہ جب اس طرح سلام کہیں تو انہیں"وعلیکم"کہنا چاہیے،جیسا کہ صحیح البخاری میں عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے۔لہذا عیسائی ہو یا یہودی اسے سلام میں پہل نہ کریں اگر وہ سلام کہے تو وعلیکم کہیں۔ دین کے لئے وقف اولاد سے کام لینا سوال:میں نے اپنے بیٹے عاصم مشتاق کی پیدائش سے قبل منت مانی تھی کہ اللہ تعالیٰ بیٹا عطا فرمائے گا تو اس کو اللہ کے راستے میں وقف کروں گا،اب یہ الدعوۃ پبلک سکول کوٹلی لوہاراں میں روضہ II کلاس کا طالب علم ہے،دریافت طلب بات یہ ہے کہ کیا میں اس کو گھر کا چھوٹا موٹا کام کہہ سکتا ہوں یا کہ نہیں۔(سائل مذکور) جواب:اللہ تعالیٰ کے لئے وقف شدہ بیٹے کا مفہوم تو یہ ہے کہ اسے دین اسلام کی سر بلندی کے لئے لگا دیا جائے تاکہ یہ اللہ کے دین کا کام کرے،اس کا یہ مطلب بھی ہرگز نہیں کہ والدین اپنے بیٹے کو خدمت وغیرہ کا کوئی کام نہیں کہہ سکتے۔والدین کی اطاعت بھی دین اسلام میں داخل ہے اور نیک اولاد اللہ کے حقوق بھی ادا کرتی ہے اور والدین کے بھی آپ اسے خلاف شرع کوئی کام نہیں کہہ سکتے۔اور نہ ہی جب یہ بڑا ہو
Flag Counter