Maktaba Wahhabi

52 - 389
فتنے میں مبتلا ہو گئی ہے۔حتی کہ اس کے سبب وہ چراغاں کثرت سے کرتے ہیں اور اس پر فسق و فجور اور عفت و عصمت دری کا ترتب ہوتا ہے جس کا ذکر ناقابل بیان ہے۔یہ نماز سب سے پہلے بیت المقدس میں 448ھ میں ایجاد کی گئی ہے۔تفصیل کے لئے ملاحظہ ہو تذکرۃ الموضوعات ص 45،46،لہذا ایسی کوئی نماز شریعت سے ثابت نہیں جس میں 1000 بار سورۃ اخلاص تلاوت کی جائے اور اسے صلاۃ البراءۃ کا نام دیا جائے۔ پندرہ شعبان کا قیام اور روزہ سوال:کیا شعبان کی پندرھویں رات کا قیام اور روزہ کسی حدیث صحیح سے ثابت ہے؟ جواب:اس سلسلہ میں علی رضی اللہ عنہ سے ایک روایت بیان کی جاتی ہے"جب نصف شعبان کی رات ہو تو قیام کرو اور دن کو روزہ رکھو۔"یہ روایت موضوع ہے،اس کی سند میں ابن ابی سبرۃ ہے جس کے بارے امام احمد بن حنبل اور امام یحییٰ بن معین نے کہا ہے کہ یہ روایات گھڑتا ہے۔ لہذا روایت موضوع ہے اس لئے شب براۃ کا قیام اور صبح روزہ رکھنا خاص اہتمام کے ساتھ یہ درست نہیں ہے۔البتہ جن لوگوں کا معمول ہے کہ وہ سوموار،جمعرات یا چاند کی 13،14 اور 15 کا روزہ رکھتے ہیں جنہیں ایام بیض کہا جاتا ہے یا ایک دن چھوڑ کر دوسرے دن روزہ رکھتے ہیں ان کے معمول میں آ جائے تو کوئی حرج نہیں،لیکن خصوصا اس رات کو جاگنا اور صبح روزے کا اہتمام کرنا یہ درست نہیں ہے۔ ضعیف روایات کی احکام شرعیہ میں حجت سوال:کیا ضعیف روایات احکام شرعیہ میں حجت و دلیل ہیں۔وضاحت فرمائیں۔(یاسر کبیر،گجرات) جواب:ضعیف روایات سے شرعی حکم ثابت نہیں ہوتا اگرچہ بعض علماء ترغیب و ترہیب
Flag Counter