Maktaba Wahhabi

57 - 389
آپ کے سایہ میں کیا اشکال ہو سکتا ہے۔سیدہ زینب رضی اللہ عنہا نے آپ کا سایہ دیکھا جیسا کہ(مسند احمد 6/132،مجمع الزوائد 4/323 وغیرہ)میں موجود ہے۔اسی طرح آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے خود اپنے سایہ کا ذکر کیا جیسا کہ مستدرک حاکم 4/406 میں حدیث ہے۔ لہذا آپ کے سائے کا انکار نہیں کیا جا سکتا۔احادیث صحیحہ اس پر دلالت کرتی ہیں بعض لوگ حکیم ترمذی کی نوادر الاصول سے یہ بات ذکر کرتے ہیں کہ آپ کا سایہ نہ دھوپ میں ہوتا تھا اور نہ چاندنی میں۔ تو گزارش یہ ہے کہ یہ کتاب غیر معتبر ہے اور بات بھی صحیح روایات کے خلاف ہے،بعض یہ کہہ دیتے ہیں کہ سایہ اس لئے نہ تھا کہ کسی کا آپ کے سایہ پر پاؤں آ جاتا تو آپ کی توہین ہوتی تھی،یہ بات بھی انتہائی مضحکہ خیز ہے سایہ کبھی بھی پاؤں کے نیچے نہیں آتا جب کوئی پاؤں رکھے گا تو سایہ اوپر ہو گا نہ کہ نیچے ہو گا،اگر اس میں توہین ہے تو پھر جس جگہ آپ کا پاؤں مبارک لگا اس جگہ قدم رکھنا بھی توہین ہونا چاہیے حالانکہ ایسا نہیں،تفصیل کے لئے راقم کی کتاب"آپ کے مسائل اور ان کا حل"جلد اول دیکھیں۔ میرے لئے اللہ ہی کافی ہے! سوال:آج کل مختلف جگہوں پر اسٹیکرز نظر آ رہے ہیں حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ نے فرمایا کہ میرے لئے اللہ اور اس کا رسول ہی کافی ہے؟ وضاحت کریں کہ یہ کون سی روایت ہے اور اگر ہے تو کس موقع پر کہا گیا۔(ڈاکٹر حق نواز قریشی،راولپنڈی) جواب:قرآن حکیم میں اللہ تعالیٰ نے یہ بات کئی جگہ سمجھائی کہ ہمیں اللہ ہی کافی ہے جیسا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو اللہ تعالیٰ نے فرمایا: ﴿فَإِن تَوَلَّوْا فَقُلْ حَسْبِيَ اللّٰهُ لَا إِلَهَ إِلَّا هُوَۖعَلَيْهِ تَوَكَّلْتُۖ وَهُوَرَبُّ الْعَرْشِ الْعَظِيمِ ١٢٩﴾(سورۃ التوبہ:آیت 129) "اگر یہ سب لوگ منہ موڑ جائیں تو آپ کہہ دیں مجھے اللہ کافی ہے جس کے
Flag Counter