Maktaba Wahhabi

93 - 389
ہے جو پیٹ کو کاٹتی ہے۔اس کے علاوہ کئی لوگ صفر کے مہینے سے بدفالی لیتے تھے کہ اس میں بکثرت مصیبتیں نازل ہوتی ہیں۔رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ان توہمات جاہلانہ کا رد فرمایا،آپ کا ارشاد گرامی ہے: (لا عدوى ولا صفر ولا هامة)(صحیح البخاری،کتاب الطب 5717) ایک مرض اڑ کر دوسرے کو نہیں لگتا اور نہ ہی مرض صفر اس طرح ہے اور نہ ہی ھامہ کی کوئی حقیقت ہے۔صفر سے پیٹ کا مرض بھی مراد لیا گیا ہے جیسا کہ امام بخاری کا خیال ہے اور یہ بھی مراد لی گئی ہے کہ اس سے مراد صفر کا مہینہ ہے یعنی ماہ صفر منحوس نہیں بعض لوگ ایک روایت بیان کرتے ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:جو شخص مجھے ماہ صفر ختم ہونے کی بشارت دے گا میں اسے جنت کی بشارت دوں گا۔لیکن یہ روایت من گھڑت ہے۔ملا علی قاری کی الموضوعات الکبیر ص 116 میں لکھا ہے کہ اس روایت کی کوئی اصل نہیں۔لہذا ماہ صفر کو منحوس خیال کرنا جاہلی توہمات سے ہے اس کی کچھ حقیقت نہیں۔ امام ابن شہاب زہری رحمہ اللہ کا فن حدیث میں مقام سوال:کیا امام شہاب زہری احادیث میں اپنی طرف سے بھی کوئی بات شامل کر دیتے تھے اگر یہ بات سچی ہے تب بھی اور اگر جھوٹی ہے تب بھی اس پر ہمیں دلائل سے مطمئن کر دیں۔(طارق محمود اعظم،مندرہ) جواب:امام محمد بن مسلم المعروف ابن شہاب زہری رحمہ اللہ حدیث کے ثقہ امام تھے اور شام و حجاز کے کبار محدثین میں ان کا شمار ہوتا ہے۔امام ابن سعد فرماتے ہیں محدثین کا کہنا ہے کہ امام زہری ثقہ محدث تھے حدیث،علم اور روایت کثرت سے کرنے والے تھے۔فقیہ اور جامع تھے۔(تہذیب التہذیب) بے شمار ائمہ محدثین نے ان کی توثیق کی ہے،حافظ ابن حجر عسقلانی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں: "الفقيه الحافظ متفق على جلالته وحفظه واتقانه"
Flag Counter