Maktaba Wahhabi

94 - 389
"وہ فقیہ و حافظ تھے ان کی جلالت و اتفقان پر اتقان اور حفظ ہے۔"(تقریب) البتہ بعض ائمہ نے انہیں مدلس قرار دیا ہے اور مدلس کی وہ روایت بالکل صحیح ہوتی ہے جس میں اس نے اپنے استاد سے حدیث سننے کی وضاحت کی ہوتی ہے۔یہ بات کسی بھی صحیح روایت سے نہیں ملتی کہ وہ احادیث رسول میں اپنی جانب سے کچھ ملا دیا کرتے تھے۔منکرین حدیث کا یہ پروپیگنڈہ ہے کیونکہ امام ابن شہاب زہری کو خلیفہ راشد عمر بن عبدالعزیز رحمۃ اللہ علیہ نے حدیث رسول جمع کرنے پر مامور کر دیا تھا اور انہوں نے بہت سا ذخیرہ حدیث جمع کیا تھا جس کی بنا پر انہیں مطعون کیا جاتا ہے۔اللہ تعالیٰ ہدایت نصیب کرے۔ان کے حالات پر تفصیل دیکھنا چاہیں تو تہذیب التہذیب وغیرہ جیسی کتب کا مطالعہ کریں۔ احادیث سترہ کی وضاحت سوال:احادیث سترہ کے بارے میں ساتھیوں میں کافی اختلاف پایا جاتا ہے،براہ کرم سترہ کے واجب یا مستحب ہونے کے بارے کتاب و سنت سے دلائل دیتے ہوئے وضاحت فرمائیں اور اس حدیث کے بارے میں تفصیلا وضاحت فرمائیں"لا تُصَلِّ إِلا إِلَى سُتْرَةٍ"نیز حدیث ابن عباس رضی اللہ عنہ کی بھی وضاحت فرمائیں کہ صحیح بخاری میں(الی غیر جدار)سے کیا مراد ہے کہ یہ سترہ کے وجوب کو ساقط کرتی ہے۔(گلزار احمد سلفی،بھکر) جواب:نبی مکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی احادیث صحیحہ میں سترے کے بغیر نماز پڑھنے سے منع کیا گیا ہے،جیسا کہ عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: (لا تصل إلا إلى سترة،ولا تدع أحدا يمر بين يديك،فإن أبى فلتقاتله؛ فإن معه القرين)(صحیح ابن خزیمہ 2/10،17 صحیح ابن حبان 6/126،127 رقم 2362) "سترے کے بغیر نماز نہ پڑھو اور کسی کو اپنے آگے سے گزرنے نہ دو وہ(گزرنے
Flag Counter