Maktaba Wahhabi

115 - 447
’’ہمارا طور طریقہ ان (یہود و نصاریٰ) کے طور طریقے کے مخالف ہے۔‘‘ غیر مسلموں کے طور طریقے اپنانے والوں کو اس فعل کا انجام بتاتے ہوئے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے کہ غیروں کی مشابہت اختیا رکرنے کا طریقہ یہ ہوگا کہ تمھارا شمار بھی انھی میں سے ہوجائے گا، جیسا کہ سنن ابی داود اور صحیح ابن حبان میں ارشادِ نبوی صلی اللہ علیہ وسلم ہے: (( مَنْ تَشَبَّہَ بِقَوْمٍ فَہُوَ مِنْہُمْ )) [1] ’’جس نے کِسی قوم کی مشابہت کی تو وہ انہی میں سے ہے۔‘‘ [2] غیروں کی تقلید سے منع کرنے کی حکمت: غیروں کی تقلید اور مشابہت سے منع کرنے کی حکمت یہ ہے کہ عادات و اطوار اور خوراک و پوشاک کے ظاہری اُمور میں مشابہت اختیار کرنے سے باطنی امور پر بھی اثر پڑتا ہے اور ان میں بھی یکسانیت آ جانا شروع ہوجاتی ہے۔ یہ عمل غیر ارادی طور پر از خود انجام پا جاتا ہے اور جس طرح احساس وتجربے کی رُو سے یہ ایک نا قابلِ تردید حقیقت ہے کہ باطنی محبت سے ظاہری مشابہت آہی جاتی ہے، ایسے ہی اس کے برعکس ظاہری مشابہت کا رنگ باطنی محبت کی شکل اختیار کر جاتا ہے۔ اسی عظیم حکمت کے پیشِ نظر رسولِ رحمت صلی اللہ علیہ وسلم نے غیر مسلم اقوام کی مشابہت سے منع فرمایا ہے، تاکہ ان کا رنگ غالب نہ آجائے۔ مگر بُرا ہو اس اندھا دُھند تقلیدِ مغرب کا کہ قرآن و سنت کی ان واضح تصریحات کے باوجود بھی وہ پھیل رہی ہے۔ یہود ونصاریٰ اور مجوس ومشرکین کی تمام عادات ایک ایک کرکے مُسلم معاشرے میں سرایت کر رہی ہیں اور اس سارے عمل کے پیچھے یہُودی لابی اور کرسچن مشنری کا باقاعدہ ہاتھ ہے، جو خفیہ اور غیر محسوس انداز میں سرگرمِ عمل ہیں۔
Flag Counter