Maktaba Wahhabi

126 - 447
’’کیا تمھارے اس حوض سے جنگلی درندے پانی پیتے ہیں؟‘‘ توحضرت عمر فارُوق رضی اللہ عنہ نے فرمایا: ’’لاَ تُخْبِرْنَا! فَإِنَّا نَرِدُ عَلَیٰ السِّبَاعِ وَتَرِدُ عَلَیْنَا‘‘ [1] ’’ہمیں کچھ مت بتاؤ، کیوں کہ ہم ان کے بعد پیتے ہیں اور وہ ہمارے بعد۔‘‘ [2] حضرتِ فارُوق رضی اللہ عنہ کا یہ ارشاد یقینا نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے جنگلی جانوروں کے جُھوٹے کے بارے میں پاک ہونے کا ذکر سن چکنے کی بنیاد پر ہوگا، کیونکہ سنن دارقطنی والی حدیث میں دورانِ سفر وہ بھی ساتھ تھے، بلکہ انھیں ہی ’’تکلف سے کام لینے والا‘‘ فرماتے ہوئے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے حوض والے کو جنگلی جانوروں کی آمد و رفت کے بارے میں کچھ بتانے سے منع فرما دیا تھا اور ایسے حوض کے پانی کو پاک قرار دیا تھا۔ سنن دارقطنی کی حدیث سے یہ بھی معلوم ہوا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے حوض والے کو کچھ بتانے سے اس لیے منع فرما دیا تھا کہ اس کا فائدہ بھی کچھ نہیں، کیوں کہ جانور آئے ہوں یا نہ آئے ہوں، وہ پانی پاک ہے۔ 4۔ چوتھی دلیل جو خچر اور گدھے کے بارے میں خاص ذکر کی گئی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے صحابۂ کرام رضی اللہ عنہم ان کی سواری کیا کرتے تھے۔ اگر وہ نجس ہوتے اور ان کا پسینا و لعاب نجس ہوتے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے بیان فرمایا ہوتا، مگر ایسا نہیں ہے۔ یہ امام مالک اور امام شافعی رحمہ اللہ کا مسلک ہے۔ حضرت عُمر اور جابر رضی اللہ عنہما سے اسی کی روایت ملتی ہے۔ تابعین رحمہم اللہ میں سے امام حسن بصری، عطا، زہری اور امام ابن المنذر رحمہم اللہ نے بھی ان کے جھوٹے کو استعمال میں لانے اور اس سے وضو کرنے کی اجازت دی ہے۔ [3] دُوسرا قول: ان کے بارے میں دُوسرا قول یہ ہے کہ ان کا جُھوٹا ناپاک ہے۔ ایک روایت کے مطابق اگر صرف ان جانوروں کا جھُوٹا پانی ہی موجود ہو اور اس سے وضو کرے تو ساتھ ہی تیمم بھی کرلے۔ یہ ایک روایت میں امام ابو حنیفہ، ایک روایت میں امام احمد سے اور سفیان ثوری رحمہم اللہ سے منقول ہے۔
Flag Counter