Maktaba Wahhabi

137 - 447
کپڑے ، بدن یا جگہ کو پیشاب سے پاک کر نے کا طریقہ مسائلِ طہارت سے قبل عموماً تطہیرِ نجاست کا موضوع کتبِ حدیث و فقہ میں ملتا ہے، جس میں نجس اشیا کو پاک کرنے کا طریقہ ذکر کیا گیا ہوتا ہے، مگر ہم طوالت سے بچنے کے لیے اس کی تفصیلات سے قطع نظر کر رہے ہیں۔ البتہ روز مرہ کے ضروری امور کی طرف اشارہ کیے بغیر گزر جانا بھی مناسب نہیں۔ لہٰذا اس سلسلے میں اختصار کے ساتھ عرض ہے کہ بنی آدم کا پیشاب و پاخانہ نجس ہیں اور ان کے ناپاک ہو نے پر اہلِ علم کا اجماع ہے، جیسا کہ علامہ ابن رشد نے ’’بدایۃ المجتہد‘‘ (۱/ ۱۰۹) میں ذکر کیا ہے۔ انسان مرد و زن، پیر و جوان اور بچوں سب کاحکم ایک ہی ہے۔ البتہ صرف شیر خوار لڑ کے کے پیشاب کے بارے میں شریعتِ اسلامیہ میں کچھ تخفیف کی گئی ہے، جس کا اندازہ آیندہ تفصیل سے ہو جائے گا۔ کسی باشعور شخص سے تو یہ تو قع نہیں کی جاسکتی کہ وہ گھرکے کسی کمرے میں پیشاب کر دے، البتہ چھوٹی عمر کے بچوں سے اس بات کا امکان رہتا ہے، لہٰذا پیشاب کی نجاست دور کر نے کا طریقہ ذہن نشین کر لیں کہ کپڑے، بدن یا جس جگہ کوئی بچہ پیشاب کر دے تو اس جگہ پر پانی بہا دینے سے وہ پاک ہو جائے گی اور اس کے خشک ہو جانے پر اس جگہ پر نماز پڑ ھی جاسکتی ہے، چنانچہ صحیح بخاری، سننِ اربعہ اور مسندِ احمد میں حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ ایک اعرابی (دیہاتی ) آیا اور مسجد نبوی کے صحن میں بیٹھ کر پیشاب کر نے لگا۔ صحابہ کرام رضی اللہ عنہم اسے پکڑنے اور رو کنے کے لیے لپکے، مگر نبیِ کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے انھیں روکتے ہوئے فرمایا: (( دَعُوْہُ وَأَرِیْقُوْا عَلَی بَوْلِہٖ سِجْلاًّ مِّنْ مَآئٍ أَوْذَنُوْباً مِّنْ مَّائٍ، فَاِنَّمَا بُعِثْتُمْ مُیَسِّرِیْنَ وَلَمْ تُبْعَثُوا مُعَسِّرِیْنَ )) [1]
Flag Counter