Maktaba Wahhabi

208 - 447
پاؤں کو اس میں داخل کریں،جوتا پہنیں تو بھی پہلے دایاں اور پھر بایاں۔ ایسے ہی اس بات کی تائید سنن ترمذی اور نسائی میں حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی اُس حدیث سے بھی ہوتی ہے، جس میں وہ فرماتے ہیں: (( إِنَّ النَّبِيَّ صلی اللّٰه علیہ وسلم إِذَا لَبِسَ قَمِیْصاً بَدَأَ بِمَیَامِنِہٖ )) [1] ’’نبیِ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم جب قمیص پہننے لگتے تو دائیں بازو سے شروع کر تے تھے۔‘‘ اس طرح وضو کے دوران میں پہلے دایاں ہاتھ اور بازو، پھر بایاں ہاتھ اور بازو دھوئیں۔ اسی طرح پاؤں دھوتے وقت پہلے دایاں پاؤں اور پھر بایاں پاؤں دھوئیں۔ صحیح بخاری و مسلم اور دیگر کتبِ حدیث میں مذکور حضرت عثمانِ غنی رضی اللہ عنہ سے مروی حدیث میں مسنون وضو کی ترتیب بھی اسی طرح وارد ہوئی ہے۔ 4۔کلی کرنا اور ناک صاف کرنا: مسنون طریقۂ وضو میں ذکر کیا جا چکا ہے کہ نبیِ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک ہی چلو لیا اور اسی کے ساتھ ہی کلی بھی کی اور ناک بھی صاف کیا۔ یہ عمل آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے تین مرتبہ دہرایا، گویا نبیِ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم ایک چلو سے پانی لیتے اور اس کا نصف حصہ کلی کرنے کے لیے منہ میں ڈال لیتے اور دوسرا نصف حصہ ناک میں چڑھاتے اور اسے جھاڑ کر صاف کرتے تھے۔ جیسا کہ صحیح بخاری و مسلم اور سنن ترمذی کے الفاظ (( فَمَضْمَضَ وَاسْتَنْشَقَ مِنْ کَفَّۃٍ وَّاحِدَۃٍ )) [2] سے ظاہر ہو رہا ہے۔ یہ اس بات کی دلیل ہے کہ کلی اور ناک کے لیے ایک ہی چلو پانی کو آدھا آدھا کرکے استعمال کرنا چاہیے، بلکہ امام نووی رحمہ اللہ فرماتے ہیں کہ اس حدیث میں صحیح و مختار مذہب کی دلیل موجود ہے کہ سنت یہی ہے کہ ایک چلو سے منہ میں پانی ڈال کر کلی کی جائے اور اسی کے آدھے حصہ سے ناک میں پانی چڑھایا جائے۔ صحیح بخاری کی شرح فتح الباری میں حافظ ابن حجر عسقلانی رحمہ اللہ کہتے ہیں:
Flag Counter