Maktaba Wahhabi

236 - 447
مصنوعی اعضا [1] کی صورت میں غُسل اور وضو کے احکام مصنوعی دانتوں کا حکم: آئیے پہلے دیکھیں کہ اگر کسی کے اصلی دانت کسی بیماری کی وجہ سے یا اپنی طبعی مدت کو پہنچنے کی وجہ سے نہ رہے ہوں اور اس نے مصنوعی دانت لگوا رکھے ہوں تو اس صورت میں غسل اور وضو کے کیا احکام و مسائل ہیں؟ اس سلسلے میں بنیادی بات یہ ہے کہ مصنوعی دانت دو طرح کے ہوتے ہیں۔ ایک وہ جو مستقل طور پر لگا دیے جاتے ہیں اور انھیں آسانی سے نکالا نہیں جاسکتا۔ دوسرے وہ جو بنائے ہی اس طرح جاتے ہیں کہ حسبِ ضرورت ان کا استعمال کیا جاتا ہے اور جب چاہیں انھیں نکال کر رکھ لیا جاتا ہے۔ ان دونوں صورتوں میں سے پہلی صورت میں تو یہ مصنوعی دانت بھی اصل کا درجہ رکھتے ہیں۔ اس لیے ان کا حکم بھی اصلی دانتوں ہی کا ہوگا۔ وضو میں ان دانتوں تک پانی پہنچانا مسنون اور ضروری غسل میں فرض ہوگا۔ ایسے دانتوں کو نکال کر ان کی نچلی جگہ تک پانی پہنچانے کی ضرورت نہیں ہے، جس کا واضح قرینہ یہ ہے کہ فقہا نے اس طرح کے دانت لگانے یا دانتوں کو سونے یا چاندی کی تاروں کے ساتھ مضبوط کرنے کی اجازت دی ہے، جیسا کہ فقہ حنفی کی کتاب درّ مختار کے حاشیہ و شرح ’’ردّ المحتار‘‘ (۵/ ۳۱۸) میں بھی یہ بات مذکور ہے۔ اب ظاہر ہے کہ مصنوعی دانتوں کو سونے یا چاندی کے تاروں سے مضبوط کرنے کی اجازت کا مطلب یہی ہوگا کہ ان کے اندرونی حصّوں میں پانی پہنچانا ضروری نہیں ہے۔ ورنہ یہ اجازت بڑی پریشان کن بھی ہوگی اور لا یعنی بھی۔ یہ حکم تو ان مصنوعی دانتوں کے بارے میں ہے، جو تاروں کے
Flag Counter