Maktaba Wahhabi

241 - 447
3۔ تیسری حدیث معجم طبرانی کبیر میں حضرت ابو امامہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے جس میں وہ بیان کرتے ہیں: (( أَنَّ النَّبِيَّ صلی اللّٰه علیہ وسلم لَمَّا رَمَاہُ ابْنُ قُمَیْئَۃَ یَوْمَ أُحُدٍ، رَأَیْتُہٗ إِذَا تَوَضَّأَ حَلَّ إِصَابَتَہٗ وَمَسَحَ عَلَیْہَا بِالْوُضُوْئِ )) [1] ’’غزوۂ اُحد کے دن ابن قمیۂ نے نبیِ کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو تیر مارا تو میں نے دیکھا کہ نبیِ کریم صلی اللہ علیہ وسلم اس کے لگائے ہوئے زخم کی پٹی پر وضو کے وقت مسح کرتے تھے۔‘‘ حافظ ابن حجر رحمہ اللہ نے ’’التلخیص الحبیر‘‘ میں اس کی سند کو ضعیف کہا ہے اور اہم بات یہ ہے کہ ان کے بقول حضرت ابو امامہ رضی اللہ عنہ غزوہ احد میں شامل ہی نہیں تھے۔ اس روایت کو امام زیلعی نے ’’نصب الرایۃ‘‘ میں بھی نقل کیا ہے۔[2] 4۔ اس موضوع کی چوتھی روایت سنن دارقطنی میں حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے مرفوعاً مروی ہے، جس میں وہ بیان کرتے ہیں: (( أَنَّ النَّبِيَّ ﷺ کَانَ یَمْسَحُ عَلَی الْجَبَائِرِ )) ’’نبیِ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم پٹیوں پر مسح کیا کرتے تھے۔‘‘ اس روایت کو بیان کرکے خود ا مام دارقطنی ہی نے لکھا ہے: ’’یہ مرفوعاً صحیح نہیں ہے، کیونکہ اس کا ایک راوی ابو عمارہ سخت ضعیف ہے۔‘‘[3] عام فقہا و محدّثین کا مسلک: سابقہ سطور میں ہم پلاسٹر وغیرہ پر مسح کے مشروعیت کے دلائل پر مشتمل احادیث ذکر کر رہے تھے اور کبار محدثین کرام کے اقوال کا خلاصہ بھی نقل کیا جا چکا ہے کہ وہ احادیث ضعیف ہیں اور ایسی احادیث جن میں سے ہر حدیث کی سند ضعیف ہو اور اس کا کوئی شاہد بھی نہ ہو ایسی روایات تو چاہے کتنی ہوں، ان کا مجموعہ قوی نہیں ہو پاتا۔ یہی وجہ ہے کہ امام بیہقی نے اپنی سُننِ کبریٰ میں ان میں سے بعض روایات کو نقل کرنے کے باوجود لکھا ہے:
Flag Counter