Maktaba Wahhabi

282 - 447
بنایا جاتا ہے اور موٹا ہوتا ہے۔‘‘ علامہ عیسیٰ حنفی رحمہ اللہ کہتے ہیں: ’’جراب ملکِ شام کے سرد ترین علاقوں میں پاؤں میں ٹخنوں سے اُوپر تک پہنی جاتی ہے اور وہ دھاگے یا اون سے تیار شدہ ہوتی ہے۔‘‘[1] کبار علماے احناف میں سے علامہ عینی رحمہ اللہ نے ’’جورب‘‘ کی تعریف ان الفاظ میں کی ہے: ’’جورب شامی ممالک میں سخت سردی کے وقت پہنی جاتی ہے، جو اون کی بنی ہوتی ہے اور پاؤں سمیت ٹخنوں کے اُوپر تک ہوتی ہے۔‘‘[2] تاج العروس زبیدی میں بھی ’’جورب‘‘ کو پاؤں کا لفافہ اور اصل فارسی ’’گورِپا‘‘ ہی لکھا ہے۔ امام ابن تیمیہ رحمہ اللہ کے فتاویٰ میں ہے کہ ’’جو ربین‘‘ اور ’’نعلین‘‘ میں فرق یہ ہے کہ جوربین اون اور نعلین چمڑے سے بنی ہوئی ہوتی ہیں۔ مجدالدین فیروزآبادی کی ’’القاموس المحیط‘‘ میں ’’جورب‘‘ کی عام تعریف کی گئی ہے، جو چمڑے، اُون، بال اور دھاگے سے بنی ہر جراب کو شامل ہے۔[3] اس ساری لغوی تحقیق و تشریح سے معلوم ہوا کہ جورب میں ہر طرح کی جرابیں آجاتی ہیں، وہ چمڑے کی ہوں، ریشم کی، اون کی، دھاگے کی، بالوں کی، یا نائیلون کی اور ہر اس جراب پر مسح جائز ہے، جو صحیح و سالم اور موٹی ہو، لیکن اگر وہ صحیح سالم تو ہو، مگر اتنی باریک ہو کہ اس سے پاؤں صاف نظر آتا ہو تو وہ مسح کے قابل نہیں ہوتی۔ ہاں اگر جراب میں کہیں معمولی سا سوراخ ہو تو اس میں کوئی مضائقہ نہیں، جیسا کہ فقہا کی کتب میں مذکور ہے۔ مسح کی شرط: جبیرہ، پلاسٹر اور پٹی کے ضمن میں یہ تفصیل گزر چکی ہے کہ ان پر مسح اور موزوں یا جرابوں پر مسح میں کن کن پہلوؤں میں فرق ہے، لہٰذا یہاں اس تفصیل کو دُہرانے کی ضرورت نہیں اور وہیں شرائطِ مسح بھی ذکر ہوئی تھیں۔ لیکن یہاں صرف ایک ہی شرط قابلِ ذکر ہے اور وہ ہے طہارت و وضو کہ موزوں یا
Flag Counter