Maktaba Wahhabi

337 - 447
میں لکھا ہے کہ امام بخاری رحمہ اللہ نے اسی لیے اس حدیث پر یہ باب قائم کیا ہے کہ اگر حضر میں بھی پانی ہو تو تیمم جائز ہے۔ البتہ اس پر اعتراض یہ کیا گیا ہے کہ نبیِ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا حضر میں یہ تیمم ایک سبب سے تھا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم سلام کا جواب دینا چاہتے تھے اور سلام چونکہ اسماے الٰہی میں سے ایک مقدس نام ہے، لہٰذا ذکرِ الٰہی کے ارادے سے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے تیمم فرمایا تھا۔ اس تیمم سے نماز کا تو ارادہ نہیں تھا۔ اس کا جواب یہ دیا گیا ہے کہ سلام کا جواب تو بلا وضو بھی جائز ہے۔ اس کے باوجود پانی نہ ہونے کی صورت میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے تیمم کر لیا اور نماز جو بلا طہارت جائز ہی نہیں، جب اس کا وقت نکلنے کا خدشہ ہو تو حضر میں بھی پانی نہ ہونے کی شکل میں تیمم کا جواز اَولیٰ ہے۔ صحابہ رضی اللہ عنہم اور تابعین رحمہم اللہ کے آثار: اس موضوع کے بعض دلائل، اس مرفوع حدیثِ رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے علاوہ آثارِ صحابہ رضی اللہ عنہم اور تابعین رحمہم اللہ سے بھی ملتے ہیں۔ چنانچہ بخاری شریف میں تعلیقاً مذکور ہے، جسے امام شافعی رحمہ اللہ نے موصولاً بیان کیاہے کہ حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما (مدینہ طیبہ سے بالائی جانب ایک فرسخ دور مقام) جرف سے مدینہ طیبہ کی طرف آ رہے تھے تو (مدینے سے صرف ایک میل پہلے والے مقام) مربد پر انھوں نے تیمم کیا اور عصر کی نماز ادا کی، پھر مدینہ شریف میں داخل ہوئے، جب کہ ابھی سورج بلند تھا، مگر انھوں نے نماز دہرائی نہیں۔ حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کے اس اثر کے بارے میں حضرت نافع رضی اللہ عنہ کے الفاظ یہ ہیں: (( أَقْبَلَ ابْنُ عُمَرَ مِنْ أَرْضِہٖ بِالْجُرُفِ حَتَّیٰ إِذَا کَانَ بِالْمِرْبَدِ تَیَمَّمَ، فَمَسَحَ وَجْھَہٗ وَیَدَیْہِ، وَصَلَّی الْعَصْرَ، ثُمَّ دَخَلَ الْمَدِیْنَۃَ وَالشَّمْسُ مُرْتَفِعَۃٌ فَلَمْ یُعِدْ )) [1] یہ اثر اس بات کی دلیل ہے کہ حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہما حضرمیں مقیم کے لیے بھی پانی نہ ملنے پر تیمم کو جائز سمجھتے تھے، کیوں کہ ایسی مسافت کو، جس میں انھوں نے تیمم کر کے نماز ادا فرمائی، سفر نہیں کہا جاسکتا۔ معروف محدث و تابعی حضرت حسن بصری رحمہ اللہ کا قول بخاری شریف میں تعلیقاً اور اسماعیل القاضی کی کتاب ’’الأحکام‘‘ میں موصولاً مروی ہے، جس میں مذکور ہے کہ اگر کوئی بیمارہے اور اس کے قریب ہی پانی موجود ہے، لیکن وہاں کوئی دوسرا ایسا شخص نہیں، جو اسے وہ پانی پکڑادے اور خود وہ
Flag Counter