Maktaba Wahhabi

38 - 447
پہلی قسم: وہ پانی جس میں آٹا یا صابن جیسی کسی پاک چیز کی آمیزش ہو جانے سے اس کار نگ معمولی سابدل جائے۔ دوسری قسم: ان میں سے دوسری قسم کا وہ پانی ہے، جسے ایک مرتبہ وضو یا غسل کے لیے استعمال کیا جا چکا ہو، جسے ’’مستعمل پانی‘‘ کہا جاتا ہے۔ تیسری قسم: تیسری قسم کا وہ پانی ہے، جسے کسی انسان یا حیوان نے جھوٹا کر دیا ہو۔ چوتھی قسم: وہ پانی ہے، جس میں قلیل یا کثیر مقدار میں کوئی نجاست گر گئی ہو۔ یوں تو آج الحمدللہ تقریباً ہر جگہ وافر مقدار میں پانی میسر ہے، لہٰذ کسی صاف ستھر ے اور غیر مشتبہ پانی کو چھوڑ کر کسی شبہہ والے پانی کو استعمال کرنے کی نوبت ہی نہیں آتی، مگر شریعتِ اسلامیہ چو نکہ قیامت تک کے لیے اور دنیا جہان کے چپے چپے پر بسنے والے لوگوں کے لیے ہے، لہٰذا اس کے اصول و قواعد بھی ابدی اور عا لمگیر ہیں، پھر پانی کے کثیر اور وافر ہونے کے باوجود آج بھی ایسے کئی علاقے موجود ہیں، جہاں پانی کی تنگی و قلت موجود ہے اور سفر کے دوران میں بھی کبھی اس قلت سے سامنا ہو سکتا ہے، لہٰذا غیر مطلق پانی کی ان چاروں اقسام کے بارے میں بھی معلومات ہونا ضرور ی ہے۔ 1۔کسی پاک چیز کی آمیزش والا پانی: غیر مطلق پانی کی پہلی قسم وہ ہے، جس میں آٹا یا صابن وغیرہ مل گئے ہوں، جیسا کہ عموماً گھروں میں ایسا ہی ہو جاتا ہے، لہٰذا کسی پاک چیز کی آمیزش والے ایسے پانی کو پاک و طاہر اور مطہّر قرار دیا گیا ہے۔ چنانچہ امام ابن قدامہ نے ’’المغني‘‘ میں ذکر کیا ہے: ’’چاروں ائمہ کرام سمیت تمام محدّثین و مجتہدین اور جمہور اہلِ علم کا یہی مسلک ہے۔
Flag Counter