Maktaba Wahhabi

72 - 134
دینی و دنیاوی تعلیمی اداروں کی تقسیم کیوں؟ حافظ محمد یونس اثر ی[1] دین اسلام دینِ مساوات ہے۔ جس میں کسی دنیاوی بنیاد پر کسی شخص کو فوقیت نہیں دی گئی ،بلکہ سب انسان ہونے کے ناطے برابر ہیں، اور اس برابری کو قرآن مجید و احادیث نبویہ میں بارہاں بیان کیا گیا ہے۔جیسا کہ سورۃ الحجرات میں ہے : [اِنَّمَا الْمُؤْمِنُوْنَ اِخْوَةٌ] [الحجرات : 10] ’’مومن آپس میں بھائی بھائی ہیں۔‘‘ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے حجۃ الوداع کے موقع پر فرمایا:’’ کسی کالے کو گورے پر ،گورے کو کالے پر کوئی فوقیت نہیں۔‘‘ ایک حدیث میں فرمایا : ’’ان اللہ لا ینظر الی صورکم و اموالکم ولکن ینظر الی قلوبکم و اعمالکم‘‘۔ [2] ’’بلاشبہ اللہ تعالیٰ تمہاری شکل و صورت اور مال و دولت کی جانب نہیں دیکھتا بلکہ تمہارے دلوں اور اعمال کی طرف دیکھتا ہے۔ ‘‘ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس ایک مسئلہ چوری کے حوالے سے آیا اور چوری کرنے والی عورت کا تعلق ایک اونچے گھرانے ،بنو مخزوم قبیلےسے تھا ۔ اس لئے آ پ صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے سفارش کی گئی کہ اسے معاف کردیا جائے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:’’ اگر میری بیٹی فاطمہ بھی چوری کرتی تو میں اس کے بھی ہاتھ کاٹ دیتا۔‘‘ [3]
Flag Counter