|
۲۔ ظاہر وباطن کے اعتبار سے خالص کافر۔
۳۔ ظاہر کے اعتبار سے مومن اور باطن کے اعتبار سے کافر یعنی منافقین ۔
اہل ایمان عرصات قیامت میں بھی اپنے رب کے دیدار سے مشرف ہوں گے اور دخول جنت کے بعد بھی۔ جبکہ کفار رب تعالیٰ کو مطلقاً نہیں دیکھ سکیں گے۔ ایک قول کی رو سے وہ اللہ تعالیٰ کو دیکھیں گے مگر یہ دیکھنا قہر وغضب اور عقوبت کا دیکھنا ہوگا۔ مگر آیت کا ظاہر اس بات پر دلالت کرتا ہے کہ کفار اللہ تعالیٰ کو نہیں دیکھ سکیں گے:
﴿کَلَّا اِِنَّہُمْ عَنْ رَّبِّہِمْ یَوْمَئِذٍ لَّمَحْجُوْبُوْنَ﴾ (المطففین:۱۵)
’’ہرگز نہیں اس دن یہ لوگ اپنے رب سے اوٹ میں رکھے جائیں گے۔‘‘
رہے منافقین، تو وہ عرصات قیامت میں اللہ تعالیٰ کو دیکھیں گے، مگر اس کے بعد اسے نہیں دیکھ سکیں گے۔
[کَمَا یَشَائُ] … یعنی وہ اللہ تعالیٰ کی زیارت اس طرح کریں گے جس طرح اللہ چاہے گا، اس کا مطلب یہ ہو اکہ رؤیت کی کیفیت سے ہم آگاہ نہیں ہیں ، کوئی بھی نہیں جانتا کہ وہ اپنے رب کو کس طرح دیکھے گا۔ رؤیت کا معنی ہمارے علم میں ہے، مگر اس رؤیت کی کیفیت کیا ہوگی؟ یہ ہمارے علم میں نہیں ہے۔
رؤیت باری تعالیٰ کی تفصیل پہلے گزر چکی ہے۔
|