Maktaba Wahhabi

214 - 352
ما یجب اعتقا د ہ فی علوہ ومعیتہ سبحا نہ ومعنی کونہ سبحا نہ: ( فی السما ء) وأد لۃ ذ لک اللہ تعالیٰ کی صفت علو اور معیت کے متعلق کیا عقیدہ رکھنا واجب ہے ،اور اللہ تعالیٰ کے آسمانوں میں ہونے کا صحیح معنی او راس کے ادلہ کابیان وکل ھذا الکلام الذی ذکرہ اللّٰه من أ نہ فوق ا لعرش وأنہ معنا حق علی حقیقتہ لایحتاج ا لی تحریف ، ولکن یصان عن الظنون الکاذ بۃ مثل أن یظن أن ظا ہر قولہ:{ فِی السَّمَائِ} أن السماء تقلہ أو تظلہ وھذا باطل با جماع أھل العلم والایمان فان ا للّٰه قد { وَسِعَ کُرْسِیُّہُ السَّمٰوَاتِ وَالْاَرْضَ } ( البقرۃ :۲۵۵) وھوا لذی { یُمْسِکُ السَّمٰوَاتِ وَالْأَرْضَ أَنْ تَزُوْلًا }(فاطر:۴۱) { وَیُمْسِکُ السَّمَائَ أَنْ تَقَعَ عَلَی الْأَرْضِ اِلاّ َبِاِذْنِہٖ } (الحج:۶۵) { وَمِنْ آیَاتِہٖ أَنْ تَقُوْمَ السَّمَائُ وَالْأَرْضُ بِأَمْرِہٖ } (الروم:۲۵) ترجمہ:اللہ تعالیٰ نے اپنے عرش پرہونے اور مخلوق کے ساتھ ہونے کے بارہ میں جوکچھ بیان کیا ہے ،یہ مبنی برحقیقت ہے ، کسی تاویل کی کوئی گنجائش نہیں ہے ،البتہ جھوٹے ظن وتخمین سے احتراز کرناچاہیئے ،مثلاً: یہ گمان کرنا کہ ’’ فی السماء‘‘ (یعنی اللہ آسمان میں ہے) کامطلب ہے کہ آسمان نے اللہ تعالیٰ کو اٹھایاہوا ہے یاڈھانپاہواہے،یہ معنی اہلِ العلم والایمان کے اجماع سے باطل ہے کیونکہ اللہ تعالیٰ کی شان تو یہ ہے: { وَسِعَ کُرْسِیُّہُ السَّمٰوَاتِ وَالْاَرْضَ } ( البقرۃ :۲۵۵) ترجمہ:’’ اس کی کرسی کی وسعت نے زمین وآسمان کو گھیر رکھاہے‘‘
Flag Counter