Maktaba Wahhabi

105 - 276
((كانَ النبيُّ صلي اللّٰهُ عليه وسلم يَأْمُرُنِي،فأتَّزِرُ،فيُباشِرُنِي وأَنا حائِضٌ)) ’’نبی صلی اللہ علیہ وسلم مجھے حکم فرماتے میں چادر باندھ لیتی تو آپ حیض کی حالت میں مجھ سے مباشرت کرتے۔‘‘[1] ( قرآن مجید کی تلاوت: الشیخ محمد بن صالح عثیمین رحمہ اللہ نے اپنے رسالہ’’الدماء الطبیعیۃ للنساء ‘‘ کے صفحہ 21پر ذکر کیا ہے کہ اہل علم کی آراء سے یہی معلوم ہوتا ہے کہ حائضہ قرآن کو زبان کے ساتھ نہ پڑھے،یہی زیادہ بہتر ہے۔ ہاں ضرورت کے تحت پڑھ سکتی ہے،مثلاً معلمہ طالبات کو پڑھا سکتی ہے یا طالبہ امتحان دے سکتی ہے،البتہ ذکر،تکبیر،تسبیح و تحمید،اکل و شرب کے شروع میں بسم اللہ پڑھنا،حدیث و فقہ کی کتب پڑھنا،دعا کرنا اور اس پر آمین کہنا اور قرآن کی تلاوت سننا یہ سب جائز ہیں۔ اس کی دلیل یہ ہے کہ نبیٔ کریم صلی اللہ علیہ وسلم حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کی گود میں ٹیک لگا کر قرآن کی تلاوت کر لیتے تھے جبکہ وہ حیض سے ہوتی تھیں۔[2] حیض اور نفاس والی عورتوں کے لیے توجہ طلب باتیں ( جب عورت حیض سے پاک ہو جائے تو پانی سے پورے جسم کو پاک کرنا ضروری ہے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت فاطمہ بنت ابی حبیش رضی اللہ عنہا سے فرمایا: ((فَإِذَا أَقْبَلَتِ الحَيْضَةُ،فَدَعِي الصَّلاَةَ وَإِذَا أَدْبَرَتْ فَاغْتَسِلِي وَصَلِّ)) ’’جب حیض کی حالت ہو تو نماز چھوڑ دے اور جب یہ حالت ختم ہوجائے تو غسل کرکے نماز پڑھ۔‘‘[3]
Flag Counter