Maktaba Wahhabi

106 - 276
غسل کے بعد عورت پر نماز اور روزہ ضروری ہے اور مسجد میں داخل ہونا،طواف کرنا،قرآن کی تلاوت کرنا اورجماع کرنا حلال ہے۔ روزوں کی قضا اس کے ذمے ہے،نماز کی نہیں۔ نفاس والی عورت کا حکم حائضہ عورت والا ہے۔ ( رمضان کی رات اگر نفاس یا حیض کا خون رک جائے اور وہ طہر کی حالت میں صبح کرے تو اس پر روزہ رکھنا واجب ہے اگرچہ اس نے ابھی غسل نہ بھی کیا ہو۔ (اس لیے کہ وہ اہل وجوب میں شامل ہو گئی ہے۔) استحاضہ اور اس کے احکام خون کا اس طرح جاری رہنا کہ وہ کبھی ختم نہ ہو یا وقتی طور پر تھوڑی دیر کے لیے رک جائے اور پھر شروع ہو جائے اسے استحاضہ کہتے ہیں۔ اس کی تین حالتیں ہیں: ( وہ عورت جسے استحاضہ سے پہلے معلوم و معین انداز سے حیض آتا تھا وہ اپنی پہلی عادت کے مطابق حیض کے دن گزارے گی اور اس کے لیے حیض کے احکام ثابت ہوں گے اور ان دنوں کے علاوہ اس پر استحاضہ کے احکام نافذ ہوں گے۔ ( اگر استحاضہ سے پہلے عورت کی کوئی معلوم عادت نہیں تو سیاہی،گاڑھا ہونے یا کسی بدبو کی وجہ سے حیض کی تمیز ہوسکے تو ٹھیک ہے۔ باقی حالت استحاضہ کی تصور ہوگی۔ ( کسی عورت کی پہلے کوئی معلوم عادت نہیں اور رنگ وغیرہ سے حیض کی حالت کو پہچاننا بھی ممکن نہیں۔ مثلاً خون ایک ہی حالت میں آرہا ہے یا مضطرب حالتوں میں ہے جس سے حیض کو پہچاننا مشکل ہے۔ ایسی صورت میں وہ (اپنے خاندان کی)عام عورتوں جیسا طرز عمل اپنائے گی۔ وہ ہر مہینے میں چھ یا سات دن حیض کے شمار کرکے باقی کو استحاضہ شمار کرے گی۔ ابتدا میں جن دنوں میں خون شروع ہوا ہے وہاں سے حیض کا آغاز تصور ہوگا اور
Flag Counter