Maktaba Wahhabi

112 - 276
تک پہنچ جائے تو اس کے لیے اپنے گندھے ہوئے بال کھولنا ضروری نہیں۔ حضرت ام سلمہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ انھوں نے سوال کیا: اے اللہ کے رسول ! میں اپنے بالوں کو سخت کرکے گوندھتی ہوں تو کیا غسل جنابت کے موقع پر ان کو کھول لوں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’ نہیں،تجھے صرف یہ کافی ہے کہ اپنے سر پر تین چلو پانی ڈال لے،اس کے بعد سارے جسم پر پانی بہا لے،اس طرح تو پاک ہوجائے گی۔‘‘[1] غسل حیض کے لیے بالوں کو کھولنا ضروری ہے۔ [2] تیمم اور اس کے جواز کے اسباب ارشاد باری تعالیٰ ہے: ﴿ وَإِن كُنتُم مَّرْضَىٰ أَوْ عَلَىٰ سَفَرٍ أَوْ جَاءَ أَحَدٌ مِّنكُم مِّنَ الْغَائِطِ أَوْ لَامَسْتُمُ النِّسَاءَ فَلَمْ تَجِدُوا مَاءً فَتَيَمَّمُوا صَعِيدًا طَيِّبًا فَامْسَحُوا بِوُجُوهِكُمْ وَأَيْدِيكُمْ ۗ إِنَّ اللّٰهَ كَانَ عَفُوًّا غَفُورًا﴾ ’’اور اگر تم بیمار ہو یا سفر پر یا تم میں سے کوئی قضائے حاجت سے آیا ہو یا تم نے عورتوں سے مباشرت کی ہو اور تمھیں پانی نہ ملے تو پاک مٹی کا قصد کرو اور اپنے چہروں اور ہاتھوں کا مسح کرو۔ یقینا اللہ درگزر کرنے والا معاف کرنے والا ہے۔‘‘[3] آدمی بے وضو ہو یا جنبی،حضر میں ہو یا سفر میں،درج ذیل اسباب میں سے کوئی سبب پایا جائے تو اس کے لیے تیمم کرنا جائز ہے: ( پانی نہ ملے۔ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ہے: ’’ پاک مٹی مسلمان کے لیے طہارت کا ذریعہ ہے
Flag Counter