Maktaba Wahhabi

114 - 276
دونوں ہاتھوں پر پہنچوں تک پھیرے،رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ((إِنَّمَا كَانَ يَكْفِيكَ هَكَذَا» فَضَرَبَ النَّبِيُّ صَلَّى اللّٰهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِكَفَّيْهِ الأَرْضَ،وَنَفَخَ فِيهِمَا،ثُمَّ مَسَحَ بِهِمَا وَجْهَهُ وَكَفَّيْهِ)) ’’تیرے لیے اتنا ہی کافی تھا،پھر نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے دونوں ہاتھ زمین پر مارے اور ان میں پھونک ماری،پھر ان سے چہرے اور ہاتھوں کا مسح کیا۔‘‘[1] پاک مٹی،ریت،پتھر اور چونے جیسی کسی بھی چیز سے،جو زمین کی جنس سے ہو،تیمم کیا جاسکتا ہے۔ اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے: ﴿ فَتَيَمَّمُوا صَعِيدًا طَيِّبًا﴾ ’’پس پاک مٹی سے تیمم کرو۔‘‘[2] اہل لغت کا اتفاق ہے کہ ’’صعید‘‘ سے ہر وہ چیز مراد ہے جو سطح زمین پر پائی جائے،وہ چیز مٹی ہو یا کچھ اور۔ تیمم،وضو اور غسل کے قائم مقام ہے پانی نہ ہونے کی صورت میں تیمم،وضو اور غسل کے قائم مقام ہے،لہٰذا نماز اور قرآن مجید کو چھونا اور دیگر کام جو وضو اور غسل کے ساتھ جائز ہیں وہ تیمم کے ساتھ بھی جائز ہوں گے۔ وقت کا شروع ہونا صحت تیمم کے لیے شرط نہیں۔ تیمم کرنے والا ایک تیمم سے فرائض اور نوافل جتنے چاہے پڑھ سکتا ہے۔ تیمم کا حکم مکمل طور پر وضو والا ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
Flag Counter