Maktaba Wahhabi

115 - 276
((إِنَّ الصَّعِيدَ الطَّيِّبَ طَهُورُ الْمُسْلِمِ وَإِنْ لَمْ يَجِدْ الْمَاءَ عَشْرَ سِنِينَ فَإِذَا وَجَدَ الْمَاءَ فَلْيُمِسَّهُ بَشَرَتَهُ فَإِنَّ ذَلِكَ خَيْرٌ)) ’’پاک مٹی مسلمان کے لیے طہارت کا ذریعہ ہے اگرچہ وہ دس سال تک پانی نہ پائے لیکن جب پانی مل جائے تو پھر جسم کو لگائے (وضو اور غسل کرے) یہی اس کے لیے بہتر ہے۔‘‘[1] تیمم کو توڑنے والی چیزیں جن چیزوں سے وضو ٹوٹ جاتا ہے ان سے تیمم بھی ٹوٹ جاتا ہے کیونکہ یہ اس کا قائم مقام ہے۔ جو شخص پانی نہ ملنے کی وجہ سے تیمم کرے اور پھر پانی مل جائے تو اس کا تیمم ٹوٹ جائے گا،اسی طرح اگر کوئی شخص پانی استعمال کرنے کی قدرت نہیں رکھتا،پھر بحالت صحت اسے قدرت حاصل ہو جاتی ہے تو تیمم ٹوٹ جائے گا۔ ایک آدمی نے تیمم سے نماز پڑھی،پھر اسے پانی مل گیا یا پانی کے استعمال پر قدرت حاصل ہو گئی تو اسے نماز دہرانا ضروری نہیں،خواہ نماز کا وقت ابھی باقی ہو۔ [2] جس کے پاس پانی ہو نہ مٹی وہ نماز کیسے پڑھے؟ جس کے پاس پانی ہو نہ مٹی وہ اسی حالت میں نماز پڑھ لے،اسے نماز لوٹانے کی ضرورت نہیں جیسا کہ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ انھوں نے حضرت اسماء رضی اللہ عنہا سے عاریتًا ہار لیا۔ وہ گم ہوگیا،تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے چند ساتھی اس کی تلاش میں بھیجے،نماز کا
Flag Counter