Maktaba Wahhabi

170 - 276
اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ((مَنْ وجَدَ سَعةً فلَمْ يُضَحِّ،فَلا يَقْرَبَنَّ مُصلّانا)) ’’جو شخص استطاعت ہونے کے باوجود قربانی نہ کرے وہ ہماری عیدگاہ کے قریب نہ آئے۔‘‘[1] امامت کے مسائل نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ((يَؤُمُّ الْقَوْمَ أَقْرَؤُهُمْ لِكِتَابِ اللهِ،فَإِنْ كَانُوا فِي الْقِرَاءَةِ سَوَاءً،فَأَعْلَمُهُمْ بِالسُّنَّةِ،فَإِنْ كَانُوا فِي السُّنَّةِ سَوَاءً،فَأَقْدَمُهُمْ هِجْرَةً،فَإِنْ كَانُوا فِي الْهِجْرَةِ سَوَاءً،فَأَقْدَمُهُمْ سِلْمًا،وَلَا يَؤُمَّنَّ الرَّجُلُ الرَّجُلَ فِي سُلْطَانِهِ،وَلَا يَقْعُدْ فِي بَيْتِهِ عَلَى تَكْرِمَتِهِ إِلَّا بِإِذْنِهِ)) ’’قوم کی امامت وہ کرائے جو قرآن سب سے زیادہ جانتا ہو اور اگر قراء ت میں سب برابر ہوں تو پھر امامت وہ کرائے جو سنت کو سب سے زیادہ جانتا ہو۔ اگر سنت کے علم میں بھی سب برابر ہوں تو پھر امامت وہ کرائے جس نے سب سے پہلے (مدینہ کی طرف) ہجرت کی ہو۔ اگر ہجرت میں بھی برابر ہوں تو پھر امامت وہ کرائے جو سب سے پہلے مسلمان ہوا۔اور بلااجازت کوئی شخص کسی کی جگہ امامت نہ کرائے اور نہ کسی کے گھر میں صاحب خانہ کی مسند پر اس کی اجازت کے بغیر بیٹھے۔‘‘[2] اس حدیث سے معلوم ہوا کہ بادشاہ اور گھر کا مالک یا امیر مجلس امامت کے زیادہ حق دار
Flag Counter